سورة الواقعة - آیت 75

فَلَا أُقْسِمُ بِمَوَاقِعِ النُّجُومِ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

پس ضرور میں قسم کھاتا ہوں تاروں کے گرنے کی

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

(75۔82) مجھے ستاروں کی گذرگاہوں کی قسم ہے اور اگر تم اللہ طرز کلام جانتے ہو تو یہ بہت بڑی قسم ہے کیونکہ اس میں مقسم بہ کو مقسم لہ ! کے ساتھ تشبیہ پائی جاتی ہے (مقسم لہ یہاں قرآن ہے اور مقسم بہ ستارے ہیں۔ ستارے روشنی کی علت ہیں اسی طرح قرآن بہی دل کی روشنی کا سبب ہے۔ منہ) بے شک یہ قرآن بڑی قدر عزت کی کتاب ہے یہ خود یعنی اس کا مضمون علم الٰہی سے ماخوذ ہے اس لئے … یہ دراصل اس مخفی کتاب میں محفوظ ہے جس کا نام ہے لوح محفوظ یا کتاب مبین وغیرہ۔ اس کتاب قرآن مجید کو پاک لوگ ہی چھوتے یعنی وہی اس پر عمل کرتے ہیں اور وہی اس کو رہ نما اور ہدایت نامہ بناتے ہیں ایسے لوگ اس بات پر بھی یقین رکھتے ہیں کہ وہ قران رب العالمین کی طرف سے اتارا ہوا ہے۔ کیا پھر بھی تم اے عرب کے منکرو ! اس کلام کے ماننے میں سستی کرتے ہو۔ اور تم اپنا حصہ قسمت یہی بناتے ہو۔ کہ اس پاک اور مصدق کلام کی تکذیب کرتے ہو۔ واہ خوب عقل ہے۔ اللہ کی مہربانی کا شکر یہی ہے کہ اس کی دی ہوئی نعمت کی بے قدری کرو۔