وَاعْلَمُوا أَنَّ فِيكُمْ رَسُولَ اللَّهِ ۚ لَوْ يُطِيعُكُمْ فِي كَثِيرٍ مِّنَ الْأَمْرِ لَعَنِتُّمْ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ حَبَّبَ إِلَيْكُمُ الْإِيمَانَ وَزَيَّنَهُ فِي قُلُوبِكُمْ وَكَرَّهَ إِلَيْكُمُ الْكُفْرَ وَالْفُسُوقَ وَالْعِصْيَانَ ۚ أُولَٰئِكَ هُمُ الرَّاشِدُونَ
خوب جان رکھو کہ تمہارے درمیان اللہ کا رسول موجود ہے اگر وہ بہت سے معاملات میں تمہاری بات مان لیا کرے تو تم مشکلات میں مبتلا ہوجاؤ، مگر اللہ نے تم میں ایمان کی محبت پیدا کی اور اس کو تمہارے لیے محبوب بنا دیا، اور کفر وفسق اور نافرمانی سے تم کو متنفر کردیا ایسے ہی لوگ
(7۔8) اور سنو ! کہ بعض دفعہ تم یہاں تک خود سر ہوجاتے ہو کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بھی اپنی رائے پر چلانا چاہتے ہو۔ اس لئے تم جان رکھو کہ تم میں کوئی معمولی آدمی افسر نہیں ہے بلکہ اللہ کا رسول ہے اگر وہ بہت سے امور میں تمہارا کہا مانتا جائے تو نتیجہ اس کا یہ ہوگا کہ تم لوگ تکلیف میں پڑ جائو گے کیونکہ تمہاری غلط رائے پر عمل کر کے نتیجہ بھی غلط ہی نکلے گا جس کا اثر بھی سب قوم پر پڑے گا۔ مگر اللہ نے تمہارے حال پر نظر عنائت کی ہے۔ کہ تم کو ایمان کی محبت دی ہوئی ہے اور تمہارے دلوں میں اس ایمان کو مزین کر دکھایا ہے۔ اور کفر‘ فسق اور بے فرمانی سے تم کو نفرت دلائی ہے اس لئے تم کو چاہئے کہ تم لوگ رسول کو دنیاوی اور انتظامی امور میں بھی اپنی رائے پر چلانے کا کبھی خیال نہ کرو۔ جو لوگ ایسا کریں یعنی ہمہ تن اپنے آپ کو اتباع ثابت کریں۔ نہ متبوع بنیں گے وہی لوگ اللہ کے ہاں ہدایت یاب ہیں۔ انہی لوگوں کو اللہ تعالیٰ سے فضل اور نعمت فراواں ملے گی اور اللہ بڑے علم والا بڑی حکمت والا ہے۔ سب کو جانتا ہے اور اپنی حکیمانہ مصلحت کے احکام دیتا ہے۔