سورة الأحقاف - آیت 4

قُلْ أَرَأَيْتُم مَّا تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ أَرُونِي مَاذَا خَلَقُوا مِنَ الْأَرْضِ أَمْ لَهُمْ شِرْكٌ فِي السَّمَاوَاتِ ۖ ائْتُونِي بِكِتَابٍ مِّن قَبْلِ هَٰذَا أَوْ أَثَارَةٍ مِّنْ عِلْمٍ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اے نبی! ان سے فرمائیں کبھی تم نے غور کیا ہے کہ جنہیں تم ” اللہ“ کے سوا پکارتے ہو؟ مجھے دکھاؤ کہ زمین میں انہوں نے کیا پیدا کیا ہے؟ یا آسمانوں کی تخلیق میں ان کا کیا حصہ ہے ؟ اس سے پہلے آئی ہوئی کوئی کتاب یا تمہارے پاس کوئی علمی ثبوت ہو تو اسے لاؤ ! اگر تم سچے ہو

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

وہ ان باتوں سے جو ان کو بطور نصیحت کے سنائی جاتی ہیں روگردان ہیں جن لوگوں کی اصلاح کے لئے ہم نے تجھ کو بھیجا ہے وہی تیرے برخلاف ہو رہے ہیں۔ تو ان کو پوچھو کہ بتائو تو سہی اللہ کے سوا جن لوگوں کو تم پکارتے ہو۔ انہوں نے زمین کا کوئی حصہ پیدا کیا ہے تو مجھے دکھائو یا آسمانوں کے پیدا کرنے میں ان کی شرکت ہے میں اس دعوی پر قرآن کی شہادت تم سے نہیں مانگتا کیونکہ اسے تو تم مانتے ہی نہیں بلکہ اس سے پہلے کی کوئی کتاب لائو یا کوئی علمی دلیل پیش کرو جو کسی فلسفی منطقی اصول پر مبنی ہو۔ اگر تم سچے ہو تو ضرور ایسا کرو مطلب یہ ہے کہ میرے ساتھ بحث کرنے میں کسی سابقہ کتاب کا حوالہ پیش کرو یا عقلی دلائل لائو ورنہ صرف زبانی باتیں کرنا کارخرد مندان نیست