يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نَكَحْتُمُ الْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِن قَبْلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ فَمَا لَكُمْ عَلَيْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّونَهَا ۖ فَمَتِّعُوهُنَّ وَسَرِّحُوهُنَّ سَرَاحًا جَمِيلًا
اے لوگو جو ایمان لائے ہو جب تم مومن عورتوں سے نکاح کرو اور پھر انہیں ہاتھ لگانے سے پہلے طلاق دے دو تو تمہاری طرف سے ان پر کوئی عدّت نہیں ہے جسے تم شمار کرتے ہو انہیں کچھ مال دو اور بہتر طریقے سے رخصت کر دو
مسلمانو سنو ! ایک تمدنی حکم بھی تم کو سناتے ہیں جب تم ایمان دار عورتوں سے نکاح کرو پھر کسی معقول وجہ پر جماع سے پہلے ہی ان کو طلاق دینے کی نوبت آوے اور تم ان کو طلاق دے دو تو تمہارے لئے ان پر عدت کا کوئی حق نہیں کہ تم اس مدت کو گنتے رہو اور یہ خیال دل میں رکھو کہ جب تک تین مہینے ختم نہ ہوں ہمارا ان پر استحقاق ہے نہیں بلکہ طلاق ہوتے ہی وہ تم سے الگ اور تم ان سے جدا پس تم ان کو کچھ دے دلا کر عزت کے ساتھ خوش اسلوبی سے رخصت کیا کرو یہ نہیں کہ ان کو خواہ مخواہ امید میں رکھو اور اپنے حقوق جتلانے لگو احکام الٰہی کی ماتحتی جیسی مسلمانوں کو ہے نبی کو بھی ہے