سورة الأنبياء - آیت 105

وَلَقَدْ كَتَبْنَا فِي الزَّبُورِ مِن بَعْدِ الذِّكْرِ أَنَّ الْأَرْضَ يَرِثُهَا عِبَادِيَ الصَّالِحُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور ہم زبور میں نصیحت کرنے کے بعد لکھ چکے ہیں کہ زمین کے وارث ہمارے نیک بندے ہوں گے۔ (١٠٥)

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

(105۔112) اور زبور میں جو حضرت دائود پر کتاب اتری تھی بعد ضروری نصیحت کے ہم نے لکھ دیا تھا کہ جنت کی زمین کے وارث میرے پرہیز گار بندے ہوں گے اب بھی اس کلام پاک قرآن شریف میں بلا شبہ عبادت کرنے والوں کے لئے تبلیغ ہے جو اللہ کے بندے ہو کر رہتے ہیں وہ عوض پائیں گے اسی لئے تو ہم نے تجھ کو اے رسول (علیہ السلام) تمام لوگوں کو ہدایت اور رحمت کرنے کے لئے بھیجا ہے پس تو ان سے کہہ کہ میری تعلیم کا خلاصہ دو لفظی ہے میری طرف بس یہی الہام ہوتا ہے کہ تم سب لوگوں کا معبود ایک ہی ہے اس کے سوا کوئی دوسرا معبود نہیں ہے تو کیا تم اس کے تابع فرمان نہ ہو گے پھر یہ سن کر اگر وہ اس سے روگردانی کریں اور تیری نہ سنیں تو تو ان کو کہدے کہ تم سب کو یکساں طور پر بلا رو رعائت ڈرا چکا ہوں اور سب کو بے لگی لپٹی سنا چکا ہوں لیکن اگر تم یہ پوچھو کہ شرک کفر دیگر بد اطواریوں پر آنے والی آفت کب آئے گی تو اس کی مجھے بھی خبر نہیں کہ جس عذاب کا تم کو وعدہ دیا جاتا ہے وہ قریب ہے یا بعید کچھ شک نہیں کہ وہ اللہ بلند آواز کو بھی جانتا ہے اور جو کچھ تم چھپاتے ہو اسے بھی جانتا ہے اور اس کے سوا کوئی بھی نہیں جو اس جاننے میں اس کا شریک ہوسکے مجھے تو یہ بھی معلوم نہیں کہ یہ مہلت اور چند روزہ آسانی تمہارے حق میں کس حکمت پر مبنی ہے شاید کچھ ابتلاہے اور ایک خاص وقت تک یعنی تمہاری زندگی کی انتہا تک تم کو فائدہ پہنچانا منظور الٰہی ہے یہ کہہ کر رسول نے دعا میں کہا کہ اے میرے پروردگار ! تو حق فیصلہ فرما اور یہ بھی کہہ کہ ہمارا پروردگار بڑا رحم کرنے والا ہے اور تمہاری فضول باتوں پر جو تم کہتے ہو اسی سے مدد چاہی جاتی ہے پس اسی کی مدد سے بیڑاپار ہے جو کچھ ہوا ہوا کرم سے تیرے جو ہوگا وہ تیرے ہی کرم سے ہوگا