وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ ثَلَاثَةَ قُرُوءٍ ۚ وَلَا يَحِلُّ لَهُنَّ أَن يَكْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللَّهُ فِي أَرْحَامِهِنَّ إِن كُنَّ يُؤْمِنَّ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ وَبُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِي ذَٰلِكَ إِنْ أَرَادُوا إِصْلَاحًا ۚ وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۚ وَلِلرِّجَالِ عَلَيْهِنَّ دَرَجَةٌ ۗ وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
طلاق والی عورتیں اپنے آپ کو تین حیض تک روکے رکھیں اور اگر وہ اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتی ہیں ان کے لیے حلال نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جو ان کے رحم میں پیدا کیا اسے چھپائیں۔ ان کے خاوند اس مدت میں ان کی واپسی کے زیادہ حق دار ہیں اگر ان کا ارادہ اصلاح کا ہو۔ اور عورتوں کے بھی ویسے ہی حق ہیں جیسے ان پر مردوں کے حق ہیں اچھے انداز کے ساتھ۔ البتہ مردوں کو عورتوں پر فضیلت ہے اور اللہ تعالیٰ بڑا غالب، خوب حکمت والا ہے
اس آیت کی تفسیرگزر چکی ہے۔