كَانَ النَّاسُ أُمَّةً وَاحِدَةً فَبَعَثَ اللَّهُ النَّبِيِّينَ مُبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ وَأَنزَلَ مَعَهُمُ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِيَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ فِيمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ ۚ وَمَا اخْتَلَفَ فِيهِ إِلَّا الَّذِينَ أُوتُوهُ مِن بَعْدِ مَا جَاءَتْهُمُ الْبَيِّنَاتُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ ۖ فَهَدَى اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا لِمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِهِ ۗ وَاللَّهُ يَهْدِي مَن يَشَاءُ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ
لوگ (شروع میں) ایک ہی امت تھے (پھر ان میں اختلافات ظاہر ہوئے) تو اللہ تعالیٰ نے نبیوں کو خوش خبری دینے اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا اور ان کے ساتھ سچی کتابیں نازل فرمائیں تاکہ لوگوں کے ہر اختلافی امر کا فیصلہ ہوجائے۔ اس سے صرف ان لوگوں نے محض باہمی ضد کی وجہ سے اختلاف کیا جن کے پاس پہلے سے دلائل پہنچ چکے تھے۔ اس لیے اللہ نے ایمان والوں کی اس اختلاف میں بھی حق کی طرف اپنی مشیت سے رہبری کی اور اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے صراط مستقیم کی ہدایت دیتا ہے
اس آیت کی تفسیرگزر چکی ہے۔