وَإِلَىٰ عَادٍ أَخَاهُمْ هُودًا ۗ قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُ ۚ أَفَلَا تَتَّقُونَ
” اور عاد کی طرف ان کے بھائی ہود کو بھیجا اس نے کہا اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں کیا تم ڈرتے نہیں۔ (٦٥)
(65۔72) اور قوم عاد کی طرف ہم نے ان کے بھائی ہود کو نبی بنا کر بھیجا اس نے بھی یہی کہا تھا کہ اے بھائیو ! اللہ تعالیٰ ہی کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں کیا تم برے کاموں پر عذاب الٰہی سے ڈرتے نہیں اس کی قوم کے سردار جو کافر تھے کہنے لگے ہم تیری نہیں مانیں گے کیونکہ ہمارے خیال میں تو بے وقوف ہے جو بڑوں کی چال سے مخالف چلتا ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ ہم تجھ کو جھوٹا سمجھتے ہیں۔ اور یہ جانتے ہیں کہ تو نے خواہ مخواہ ایک جتھا بنانے کو ایک نئی شاخ نکالی ہے۔ ہود نے کہا بھائیو ! میں بے وقوف نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ رب العالمین کا فرستادہ رسول ہوں۔ کہ تم کو اس کے پیغام پہنچائوں اور اگر تم غور کرو تو میں تمہارا حقیقی خیر خواہ ہوں جو برے کاموں سے تم کو روکتا ہوں۔ کیا تم اس بات سے انکاری ہو؟ اور تعجب کرتے ہو کہ تمہارے پروردگار کی طرف سے تم ہی میں سے ایک آدمی کے وسیلے سے تم کو نصیحت پہنچے تاکہ وہ تم کو برے کاموں سے ڈراوے بلکہ اس بات کا شکر ادا کرو اور اللہ تعالیٰ کی مہربانی کو یاد کرو کہ اس نے تم کو نوح کی قوم سے پیچھے زمین میں ان کا جانشین بنایا اور جسمانی طاقت بھی تم کو اوروں سے زیادہ دی پس تم اس کا احسان مانو۔ تمہارا بھلا ہو اور اس شکر کے عوض وہ تم پر اپنی نعمت فراواں کرے۔ کم بخت بجائے اطاعت کے الٹے یوں بولے کیا تو ہمارے پاس اس لئے آیا ہے کہ ہم لوگ اکیلے اللہ تعالیٰ کی عبادت کریں۔ اور جن معبودوں کی ہمارے باپ دادا عبادت کرتے تھے انہیں چھوڑ دیں ہم تو ایسا نہیں کریں گے۔ پس اگر تو اپنے دعوے میں سچا ہے تو جس عذاب کا ہم کو ڈراوا دیتا ہے ہم پر لے آ۔ ہود نے کہا اگر تمہارا یہی وتیرہ ہے تو سمجھ لو کہ پروردگار کا عذاب اور غضب تم پر آہی چکا۔ کیا تمہیں شرم نہیں آتی کہ مجھ سے محض ان ناموں کی بابت جھگڑتے ہو۔ جن کو تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے فرضی مقرر کر رکھے ہیں اللہ تعالیٰ نے تو ان کی کوئی سند نہیں بتلائی۔ کہیں نہیں بتلایا کہ فلاں بت یا فلاں قبر والا تمہاری کچھ حاجت روائی کرسکتا ہے پس بہتر ہے اب تم منتظر رہو میں بھی تمہارے ساتھ منتظر ہوں۔ دیکھا جائے گا۔ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے آخر اس رد و بدل کا نتیجہ یہ ہوا کہ ہم نے اس کو اور اس کے ساتھ والوں کو اپنی رحمت کے ساتھ بچا لیا اور جنہوں نے ہمارے حکموں کی تکذیب کی تھی ان کی جڑ کاٹ دی کہ کوئی ان کا نام لیوا بھی نہ چھوڑا کیونکہ وہ سچی تعلیم پر ایمان نہ لاتے تھے