وَمِنْهُمْ أُمِّيُّونَ لَا يَعْلَمُونَ الْكِتَابَ إِلَّا أَمَانِيَّ وَإِنْ هُمْ إِلَّا يَظُنُّونَ
اور بعض ان میں ان پڑھ ہیں جو آرزوؤں اور گمان کے علاوہ کتاب اللہ کا کچھ علم نہیں رکھتے اور صرف وہم وگمان کی بنیاد پر امید لگائے ہوئے ہیں
﴿ وَمِنْهُمْ﴾” اور کچھ ان میں سے“ یعنی اہل کتاب میں سے ﴿أُمِّيُّونَ﴾’’ان پڑھ عوام بھی ہیں“ جو اہل علم میں شمار نہیں۔﴿ لَا یَعْلَمُوْنَ الْکِتٰبَ اِلَّآ اَمَانِیَّ﴾ سوائے تلاوت کے اللہ کی کتاب میں ان کا کوئی حصہ نہیں۔ ان کے پاس اس چیز کی خبر بھی نہیں جو پہلوں کے پاس تھی جن کے حالات یہ اچھی طرح جانتے ہیں۔ ان کے پاس محض ظن، گمان اور اہل علم کی تقلید کے سوا کچھ بھی نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان آیات کریمہ میں اہل کتاب کے علماء، عوام، منافقین اور وہ جنہوں نے نفاق اختیار نہیں کیا، سب کا ذکر کیا ہے۔ پس ان کے علماء اپنی گمراہی کے موقف پر مضبوطی سے جمے ہوئے ہیں اور عوام بصیرت سے محروم ہیں اور ان علماء کی تقلید کرتے ہیں۔ پس ان دونوں گروہوں کے بارے میں تمہیں کوئی امید نہیں رکھنی چاہیے۔