فَلَمَّا نَسُوا مَا ذُكِّرُوا بِهِ فَتَحْنَا عَلَيْهِمْ أَبْوَابَ كُلِّ شَيْءٍ حَتَّىٰ إِذَا فَرِحُوا بِمَا أُوتُوا أَخَذْنَاهُم بَغْتَةً فَإِذَا هُم مُّبْلِسُونَ
پھر جب وہ اس کو بھول گئے جو انہیں نصیحت کی گئی تھی تو ہم نے ان پر ہر چیز کے دروازے کھول دیے یہاں تک کہ جب وہ ان چیزوں کے ساتھ خوش ہوگئے جو انہیں دی گئی تھیں ہم نے انہیں اچانک پکڑ لیا تو وہ اچانک ناامیدہوگے۔
﴿فَلَمَّا نَسُوا مَا ذُكِّرُوا بِهِ فَتَحْنَا عَلَيْهِمْ أَبْوَابَ كُلِّ شَيْءٍ ﴾ ” پھر جب وہ بھول گئے اس نصیحت کو جو ان کو کی گئی تھی تو کھول دیئے ہم نے ان پر دروازے ہر چیز کے“ یعنی ان پر دنیا، اس کی لذتوں اور اس کی غفلتوں کے دروازے کھول دیئے ﴿حَتَّىٰ إِذَا فَرِحُوا بِمَا أُوتُوا أَخَذْنَاهُم بَغْتَةً فَإِذَا هُم مُّبْلِسُونَ﴾ ” یہاں تک کہ جب وہ خوش ہوئے ان چیزوں پر جو ان کو دی گئیں تو ہم نے ان کو اچانک پکڑ لیا، پس اس وقت وہ ناامید ہو کر رہ گئے“ یعنی وہ ہر بھلائی سے مایوس ہوگئے۔ یہ عذاب کی سخت ترین نوعیت ہے کہ انہیں اچانک غفلت اور اطمینان کی حالت میں پکڑ لیا جائے تاکہ ان کی سزا سخت اور مصیبت بہت بڑی ہو۔