سورة المآئدہ - آیت 53

وَيَقُولُ الَّذِينَ آمَنُوا أَهَٰؤُلَاءِ الَّذِينَ أَقْسَمُوا بِاللَّهِ جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ ۙ إِنَّهُمْ لَمَعَكُمْ ۚ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فَأَصْبَحُوا خَاسِرِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور جو لوگ ایمان لائے کہیں گے کیا یہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنی پختہ قسمیں کھاتے ہوئے اللہ کی قسم کھائی تھی کہ بلاشبہ وہ ضرور تمہارے ساتھ ہیں۔ ان کے اعمال ضائع ہوگئے، پس وہ نقصان پانے والے ہوگئے۔“ (٥٣)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿وَيَقُولُ الَّذِينَ آمَنُوا﴾ ” اور کہتے ہیں وہ لوگ جو ایمان لائے‘‘ یعنی جن لوگوں کے دلوں میں بیماری ہے ان کے حال پر اہل ایمان تعجب کرتے ہوئے کہتے ہیں : ﴿أَهَـٰؤُلَاءِ الَّذِينَ أَقْسَمُوا بِاللَّـهِ جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ ۙ إِنَّهُمْ لَمَعَكُمْ﴾ ” کیا یہ وہی لوگ ہیں جو بڑی تاکید سے اللہ کی قسمیں کھاتے تھے کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں“ یعنی انہوں نے نہایت تاکید کے ساتھ حلف اٹھایا اور مختلف انواع کی تاکیدات کے ذریعے سے پکا کر کے کہا کہ وہ ایمان لانے میں، نیز ایمان کے لوازم یعنی نصرت، محبت اور موالات میں ان کے ساتھ ہیں۔ مگر جو کچھ وہ چھپاتے رہے ہیں وہ ظاہر ہوگیا، ان کے تمام بھید عیاں ہوگئے۔ ان کی سازشوں کے وہ تمام تانے بانے جو وہ بنا کرتے تھے اور ان کے وہ تمام ظن و گمان، جو وہ اسلام کے بارے میں رکھا کرتے تھے، باطل ہوگئے اور ان کی سب چالیں ناکام ہوگئیں ﴿حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ ﴾ ” پس (دنیا میں) ان کے تمام اعمال اکارت گئے“﴿فَأَصْبَحُوا خَاسِرِينَ﴾ ” اور وہ خائب و خاسر ہو کر رہ گئے“ کیونکہ وہ اپنا مقصد حاصل کرنے میں ناکام رہے اور بدبختی اور عذاب نے انہیں گھیر لیا۔