سورة المآئدہ - آیت 51

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَىٰ أَوْلِيَاءَ ۘ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو ! یہود ونصاریٰ کو دوست نہ بناؤ یہ ایک دوسرے کے دوست ہیں اور تم میں سے جو انہیں دوست بنائے گا تو یقیناً وہ انہی میں سے ہوگا۔ بے شک اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔“ (٥١)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ یہود و نصاری کے احوال اور غیر مستحسن صفات بیان کرتے ہوئے اپنے مومن بندوں کو ہدایت کرتا ہے کہ وہ انہیں اپنا دوست نہ بنائیں ﴿بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ﴾” کیونکہ وہ ایک دوسرے کے دوست ہیں“ وہ ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں اور وہ دوسروں کے مقابلے میں ایک ہیں۔ پس تم ان کو دوست نہ بناؤ کیونکہ وہ درحقیقت تمہارے دشمن ہیں۔ انہیں تمہارے نقصان کی کوئی پروا نہیں، بلکہ وہ تمہیں گمراہ کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتے۔ انہیں وہی شخص دوست بنائے گا جو ان جیسا ہو۔ بنابریں فرمایا : ﴿وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ﴾ ” اور جو کوئی تم میں سے ان سے دوستی کرے گا، وہ انہی میں سے ہے“ کیونکہ کامل دوستی ان کے دین میں منتقل ہونے کی موجب بنتی ہے۔ تھوڑی دوستی زیادہ دوستی کرے گا، وہ اہی میں سے ہے“ کیونکہ کامل دوستی ان کے دین میں منتقل ہونے کی موجب بنتی ہے۔ تھوڑی دوستی زیادہ دوستی کی طرف دعوت دیتی ہے پھر وہ آہستہ آہستہ بڑھتی جاتی ہے حتیٰ کہ بندہ انہی میں سے ہوجاتا ہے۔ ﴿ إِنَّ اللَّـهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ﴾” اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں کرتا“ یعنی وہ لوگ جن کا وصف ظلم ہے۔ ظلم ان کا مرجع اور ظلم ہی پر ان کا اعتماد ہے۔ اس لئے آپ ان کے پاس کوئی بھی آیت اور معجزہ لے کر آئیں، وہ کبھی آپ کی اطاعت نہیں کریں گے۔