سورة المآئدہ - آیت 16

يَهْدِي بِهِ اللَّهُ مَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَهُ سُبُلَ السَّلَامِ وَيُخْرِجُهُم مِّنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ بِإِذْنِهِ وَيَهْدِيهِمْ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اے اہل کتاب ! بے شک تمہارے پاس ہمارا رسول آچکا ہے جو تمہارے لیے ان میں سے بہت سی باتیں کھول کر بیان کرتا ہے جو تم کتاب سے چھپاتے تھے اور بہت سی باتوں سے درگزر کرتا ہے۔ یقیناً تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک روشنی اور واضح کتاب آئی ہے۔ (١٥) جس کے ساتھ اللہ ان لوگوں کو جو اس کی رضا کے طالب ہوتے ہیں سلامتی کے راستوں کی ہدایت دیتا ہے اور انہیں اپنے حکم سے اندھیروں سے روشنی کی طرف لاتا ہے اور انہیں سیدھے راستے کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔“ (١٦)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿يَهْدِي بِهِ اللّٰهُ مَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَهُ سُبُلَ السَّلَامِ ﴾ ” اللہ اس کے ذریعے سے ہدایت دیتا ہے، اس کو جو اس کی رضا مندی کی پیروی کرتا ہے، سلامتی کے راستوں کی“ یعنی جو کوئی اللہ تعالیٰ کی رضا کا حریص ہوتا ہے اور پھر اس کے حصول کی کوشش کرتا ہے اور اس کا قصد و ارادہ بھی صحیح ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ سلامتی کے راستوں کی طرف اس کی راہنمائی کرتا ہے۔ جو اسے عذاب سے بچا کر سلامتی کے گھر پہنچا دیتا ہے۔ یہاں سلامتی کے گھر سے مراد حق کا اجمالی اور تفصیلی علم اور اس پر عمل کرنا ہے۔ ﴿ وَيُخْرِجُهُم مِّنَ الظُّلُمَاتِ ﴾ ” اور ان کو تاریکیوں سے نکالتا ہے“ یعنی کفر، بدعت، معصیت، جہالت اور غفلت کی تاریکیوں سے ﴿إِلَى النُّورِ ﴾ ” روشنی کی طرف“ ایمان، سنت، اطاعت، علم اور ذکر الٰہی کی روشنی۔ یہ تمام امور اللہ تعالیٰ کی مشیت سے راہ ہدایت ہیں۔ اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے وہی ہوتا ہے اور جو وہ نہیں چاہتا نہیں ہوتا۔ ﴿وَيَهْدِيهِمْ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ ﴾ ” اور سیدھے راستے کی طرف ان کی رہنمائی کرتا ہے۔ “