وَالَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ وَلَمْ يُفَرِّقُوا بَيْنَ أَحَدٍ مِّنْهُمْ أُولَٰئِكَ سَوْفَ يُؤْتِيهِمْ أُجُورَهُمْ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا
” اور جو لوگ اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے اور ان میں سے کسی کے درمیان تفریق نہ کی یہی وہ لوگ ہیں کہ عنقریب اللہ انہیں ان کے اجردے گا اور اللہ بہت ہی بخشنے والا، نہایت مہربان ہے۔“
﴿وَالَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّـهِ وَرُسُلِهِ ﴾ ” اور جو لوگ اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے۔“ یہ آیت کریمہ ہر اس خبر پر ایمان لانے کو متضمن ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کے بارے میں دی ہے اور ان تمام اخبار و احکام پر ایمان لانے کو بھی جنہیں لے کر انبیاء ورسل مبعوث ہوئے۔ ﴿وَلَمْ يُفَرِّقُوا بَيْنَ أَحَدٍ مِّنْهُمْ ﴾ ” اور انہوں نے ان میں سے کسی میں فرق نہ کیا۔‘‘ بلکہ وہ تمام انبیاء و رسل پر ایمان لائے اور یہی وہ حقیقی اور یقینی ایمان ہے جو دلیل اور برہان پر مبنی ہے۔ ﴿أُولَـٰئِكَ سَوْفَ يُؤْتِيهِمْ أُجُورَهُمْ ﴾ ” ایسے لوگوں کو وہ عنقریب ان (کی نیکیوں) کے صلے عطا فرمائے گا۔“ یعنی ان کے ایمان اور ایمان پر مبنی عمل صالح، قول حسن اور خلق جمیل کی جزا دی جائے گی اور یہ جزا ہر ایک کو اس کے حساب حال عطا ہو گی۔ شاید ان کے اجر میں اضافے کا یہی سرنہاں ہے۔ ﴿وَكَانَ اللّٰهُ غَفُورًا رَّحِيمًا ﴾ ” اور اللہ بہت بخشنے والا نہایت مہربان ہے۔‘‘ یعنی اللہ تبارک و تعالیٰ گناہوں کو بخش دیتا ہے اور نیکیوں کو قبول فرماتا ہے۔