إِنَّ الَّذِينَ يَكْفُرُونَ بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ وَيُرِيدُونَ أَن يُفَرِّقُوا بَيْنَ اللَّهِ وَرُسُلِهِ وَيَقُولُونَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَنَكْفُرُ بِبَعْضٍ وَيُرِيدُونَ أَن يَتَّخِذُوا بَيْنَ ذَٰلِكَ سَبِيلًا
” بے شک جو لوگ اللہ اور اس کے رسولوں کا انکار کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسولوں کے درمیان تفریق کریں اور کہتے ہیں ہم بعض کو مانتے ہیں اور بعض کو نہیں مانتے اور چاہتے ہیں کہ اسکے درمیان کوئی راستہ اختیار کریں۔
یہاں تک لوگوں کی دو اقسام ہیں جن کو ہر ایک کے لئے واضح کردیا گیا ہے۔ (١) اللہ تعالیٰ اس کے رسولوں اور اس کی کتابوں پر ایمان لانے والے لوگ (٢) اللہ تعالیٰ اس کے رسولوں اور اس کی کتابوں کا انکار کرنے والے لوگ۔ رہ گئی تیسری قسم، تو یہ وہ لوگ ہیں جو سمجھتے ہیں کہ وہ بعض رسولوں پر تو ایمان لاتے ہیں اور بعض کو نہیں مانتے اور یہی وہ راستہ ہے جو اللہ تعالیٰ کے عذاب سے نجات دے گا مگر یہ ان کی مجرد آرزوئیں ہیں۔ پس یہ لوگ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولوں کے درمیان تفریق کرنا چاہتے ہیں، کیونکہ جو کوئی حقیقی طور پر اللہ تعالیٰ کو اپنا ولی اور دوست بناتا ہے وہ تمام انبیاء و رسل کو دوست بناتا ہے کیونکہ یہی اللہ تعالیٰ کی دوستی کی تکمیل ہے اور جو کوئی انبیاء و رسل میں سے کسی ایک کے ساتھ عداوت رکھتا ہے تو وہ اللہ تعالیٰ اور تمام رسولوں سے عداوت رکھتا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ﴿مَن كَانَ عَدُوًّا لِّلَّـهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَرُسُلِهِ وَجِبْرِيلَ وَمِيكَالَ فَإِنَّ اللَّـهَ عَدُوٌّ لِّلْكَافِرِينَ ﴾ (البقرہ :2؍98) ” جو کوئی اللہ، اس کے فرشتوں، اس کے رسولوں، جبریل اور میکائیل کا دشمن ہو تو تو اللہ ان کافروں کا دشمن ہے۔ “