سورة القلم - آیت 17

إِنَّا بَلَوْنَاهُمْ كَمَا بَلَوْنَا أَصْحَابَ الْجَنَّةِ إِذْ أَقْسَمُوا لَيَصْرِمُنَّهَا مُصْبِحِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

ہم نے اہل مکہ کو اسی طرح آزمائش میں ڈالا ہے جس طرح ایک باغ کے مالکوں کو آزمائش میں ڈالا تھا جب انہوں نے قسم کھائی کہ صبح سویرے ضرور اپنے باغ کے پھل توڑیں گے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ہم نے ان جھٹلانے والوں کو بھلائی کے ساتھ آزمایا ،ہم نے انہیں مہلت دی اور ہم نے ان کی خواہشات نفس کے موافق مال ودولت اور لمبی عمر وغیرہ میں سے جس سے چاہا انہیں نوازا۔ اس کا سبب یہ نہ تھا کہ ہمارے نزدیک ان کی کرامت تھی بلکہ بسا اوقات یہ سب کچھ انہیں استدراج کے طور پر عطا کیا جاتا ہے جس کا انہیں علم تک نہیں ہوتا۔ پس ان کا ان نعمتوں کی وجہ سے دھوکے میں مبتلا ہونا، اس باغ والوں کی فریب خو ردگی کی مانند ہے جو باغ کی ملکیت میں شریک تھے۔ جب درختوں کے پھل لگ گئے اور پھلوں نے رنگ پکڑ لیا اور ان کی برداشت کا وقت آن پہنچا، انہیں یقین تھا کہ باغ کی فصل ان کے ہاتھ میں ہے اور کوئی ایسا مانع نہیں جو باغ کی فصل برداشت کرنے سے روکے، اسل یے ان تمام شرکا نے قسم کھائی اور کسی استثنا )ان شاء اللہ کہنے( کے بغیر حلف اٹھایا کہ وہ فصل کاٹیں گے، یعنی صبح کے وقت اس کے پھل چنیں گے ۔ انہیں اس بات کا ہرگز علم نہ تھا کہ اللہ ان کی گھات میں ہے اور عذاب ان کو پیچھے چھوڑ دے گا اور ان سے آگے بڑھ کر باغ کو جالے گا۔