فَضْلًا مِّنَ اللَّهِ وَنِعْمَةً ۚ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ
اللہ کے فضل سے ہدایت والے ہیں اور اللہ جاننے والا اور خوب حکمت والا ہے
ان کے بر عکس اور ان کی ضد وہ لوگ ہیں جن کے لئے کفر، فسق اور عصیان کو پسندیدہ اور ایمان کو ناپسندیدہ بنا دیا گیا ہے۔ یہ گناہ ان کا اپنا گناہ ہے کیونکہ جب انہوں نے فسق کا ارتکاب کیا تو اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں پر مہر لگا دی اور جب ﴿ زَاغُوا أَزَاغَ اللّٰـهُ قُلُوبَهُمْ ﴾ (الصف : 61؍5) ” وہ کج رو ہوگئے تو اللہ نے ان کے دلوں کو ٹیڑھا کردیا۔“ چونکہ جب حق پہلی مرتبہ ان کے پاس آیا تو وہ اس پر ایمان نہ لائے اس لئے اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں کو پلٹ دیا۔ ﴿ فَضْلًا مِّنَ اللّٰـهِ وَنِعْمَةً ﴾ یعنی یہ بھلائی جو انہیں حاصل ہے، ان پر اللہ تعالیٰ ہی کا فضل واحسان ہے، اس میں ان کی اپنی وقت و اختیار کو کوئی دخل نہیں۔ ﴿ وَاللّٰـهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ ﴾ اور اللہ تعالیٰ اس شخص کو جانتا ہے جو اس نعمت کی قدر کرتا ہے۔ پس وہ اسے اس نعمت کی توفیق سے نواز دیتا ہے اور اس شخص کو بھی جانتا ہے جو اس نعمت کی قدر نہیں کرتا اور یہ نعمت اس کے لائق نہیں ہوتی۔ پس وہ اپنے فضل و کرم کو اس مقام پر رکھتا ہے جہاں اس کی حکمت تقاضا کرتی ہے۔