سورة آل عمران - آیت 168

الَّذِينَ قَالُوا لِإِخْوَانِهِمْ وَقَعَدُوا لَوْ أَطَاعُونَا مَا قُتِلُوا ۗ قُلْ فَادْرَءُوا عَنْ أَنفُسِكُمُ الْمَوْتَ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

یہ وہ لوگ ہیں جو خود بھی بیٹھے رہے اور اپنے بھائیوں کے بارے میں کہا کہ اگر وہ ہماری بات مان لیتے تو قتل نہ کئے جاتے۔ آپ فرما دیجئے اگر تم سچے ہو تو اپنے آپ سے موت ہٹا کر دکھاؤ

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا : ﴿الَّذِينَ قَالُوا لِإِخْوَانِهِمْ وَقَعَدُوا لَوْ أَطَاعُونَا مَا قُتِلُوا ۗ﴾”وہ لوگ جنہوں نے کہا اپنے بھائیوں سے اور خود بیٹھے رہے، اگر وہ ہماری بات مانتے تو مارے نہ جاتے“ یعنی انہوں نے دو برائیوں کو اکٹھا کرلیا تھا، جہاد سے جی چرا کر پیچھے رہنا اور اللہ تعالیٰ کی قضا و قدر پر اعتراض اور اس کی تکذیب کرنا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کا رد کرتے ہوئے فرمایا : ﴿قُلْ فَادْرَءُوا ﴾ یعنی دور ہٹا دو ﴿عَنْ أَنفُسِكُمُ الْمَوْتَ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ﴾ ” اپنے اوپر سے موت کو، اگر تم سچے ہو“ یعنی اگر تم یہ کہنے میں سچے ہو کہ اگر وہ تمہاری بات مانتے تو کبھی قتل نہ ہوتے۔ تم اس پر قدرت نہیں رکھتے اور نہ تم ان کو قتل ہونے سے بچانے کی استطاعت رکھتے ہو۔ ان آیات کریمہ سے ثابت ہوتا ہے کہ بندے میں کبھی کبھی کفر کی کوئی خصلت ہوتی ہے اور اس کے ساتھ ایمان کی خصلت بھی اس کے اندر موجود ہوتی ہے اور کبھی کبھی یوں بھی ہوتا ہے کہ وہ ایک خصلت کی نسبت دوسری خصلت کے زیادہ قریب ہوتا ہے۔