سورة محمد - آیت 29

أَمْ حَسِبَ الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ أَن لَّن يُخْرِجَ اللَّهُ أَضْغَانَهُمْ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

کیا جن لوگوں کے دلوں میں بیماری ہے وہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ اللہ ان کے دلوں کی کھوٹ ظاہر نہیں کرے گا؟

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ أَمْ حَسِبَ الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ ﴾ ” کیا وہ لوگ جن کے دلوں میں مرض ہے انہوں نے خیال کیا ہے۔“ یعنی وہ جن کے دلوں میں کوئی ایسا شبہ یا خواہش ہے جو قلب کو صحت اور اعتدال کی حالت سے خارج کردیتا ہے کہ ان کے دلوں میں اسلام اور اہل اسلام کے لئے جو کینہ اور عداوت ہے اللہ اسے ظاہر نہیں کرے گا؟ یہ ایسا گمان ہے جو اللہ تعالیٰ کی حکمت کے لائق نہیں اور یہ ضروری ہے کہ وہ جھوٹے میں سے سچے کو واضح کرے اور یہ چیز آزمائش اور امتحان سے ثابت ہوتی ہے۔ جو کوئی اس امتحان میں پورا اترا اور اس کا ایمان ثابت رہا وہی حقیق مومن ہے اور جس کو اس امتحان و ابتلاء نے الٹے پاؤں پھیر دیا اور اس نے اس پر صبر نہ کیا اور جب اس پر امتحان آیا تو اس نے جزع فزع کیا اور اس کا ایمان کمزور ہوگیا۔ اس کے دل میں جو بغض اور کینہ تھا ظاہر ہوگیا اور یوں اس کا نفاق ظاہر ہوگیا۔ یہ حکمت الٰہیہ کا تقاضا ہے۔