سورة محمد - آیت 22

فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِن تَوَلَّيْتُمْ أَن تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

پھر کیا تم سے اس کے سوا کوئی اور توقع کی جا سکتی ہے کہ اگر تم حکمران بن جاؤ تو زمین میں فساد برپا کرو گے اور آپس میں ایک دوسرے کے گلے کاٹو گے؟

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر اللہ تعالیٰ اس شخص کا ذکر فرماتا ہے جو اپنے رب کی اطاعت سے منہ توڑتا ہے، خیر کی طرف آنے کی بجائے شر کی طرف بھاگتا ہے۔ لہٰذا فرمایا : ﴿ فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِن تَوَلَّيْتُمْ أَن تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ ﴾ ” اور تم سے یہ بھی بعید نہیں کہ اگر تم کو حکومت مل جائے تو تم زمین میں فساد برپا کردو اور رشتے ناتے توڑ ڈالو“ یعنی یہ دو امور ہیں یا تو اللہ تعالیٰ کی اطاعت پر التزام ور اس کے اوامر کے سامنے سرتسلیم خم کرنا، پس وہاں بھلائی، ہدایت اور فلاح ہے یا اللہ تعالیٰ کی اطاعت سے روگردانی اور اس سے اعراض کرنا، تب اس صورت حال میں فساد فی الارض، معصیت پر عمل اور قطع رحمی کے سوا کچھ نہیں۔