سورة محمد - آیت 14

أَفَمَن كَانَ عَلَىٰ بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّهِ كَمَن زُيِّنَ لَهُ سُوءُ عَمَلِهِ وَاتَّبَعُوا أَهْوَاءَهُم

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

کیا جو شخص اپنے رب کی طرف سے ایک واضح ہدایت پر ہو وہ اس شخص کی طرح ہوسکتا ہے جس کے لیے اس کا برا عمل خوبصورت بنا دیا گیا ہے، اور وہ اپنی خواہشات کے پیچھے لگ چکے ہیں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یعنی وہ شخص جو اپنے امور دین میں علم و عمل کے اعتبار سے بصیرت سے بہرہ ور ہے، علم حق سے سرفراز اور اس کی اتباع کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ نے اہل حق کے ساتھ جو وعدہ کر رکھا ہے، اس پر اسے پورا یقین ہے کہ کیا ایسے شخص کے برابر ہوسکتا ہے جو دل کا اندھا ہے، جس نے حق کو چھوڑ کر اسے گم کرلیا اور اللہ تعالیٰ کی راہ نمائی کے بغیر اپنی خواہشات نفس کی پیروی کی۔ بایں ہمہ وہ اس زعم میں مبتلا ہے کہ وہ حق پر ہے؟ دونوں فریقوں کے درمیان کتنا فرق اور دونوں گروہوں، یعنی اہل حق اور اہل باطل کے درمیان کتنا تفاوت ہے؟