سورة الأحقاف - آیت 32

وَمَن لَّا يُجِبْ دَاعِيَ اللَّهِ فَلَيْسَ بِمُعْجِزٍ فِي الْأَرْضِ وَلَيْسَ لَهُ مِن دُونِهِ أَوْلِيَاءُ ۚ أُولَٰئِكَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور جو اللہ کے داعی کی بات نہیں مانتا وہ نہ زمین میں اللہ کو عاجز کرسکتا ہے اور نہ ہی اللہ کے سوا اس کا کوئی حمایتی ہوسکتا ہے۔ ایسے لوگ کھلی گمراہی میں ہیں

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ وَمَن لَّا يُجِبْ دَاعِيَ اللّٰـهِ فَلَيْسَ بِمُعْجِزٍ فِي الْأَرْضِ ﴾ ” اور جو اللہ کی طرف دعوت دینے والے کی بات قبول نہیں کرے گا تو وہ زمین میں اللہ کو عاجز نہیں کرسکے گا۔“ کیونکہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے، کوئی بھاگنے والا اس سے بھاگ سکتا ہے نہ کوئی مقابلہ کرنے والا اس پر غالب آسکتا ہے۔ ﴿ وَلَيْسَ لَهُ مِن دُونِهِ أَوْلِيَاءُ أُولَـٰئِكَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ ﴾ ” اور نہ اللہ کے سوا اور اس کے مددگار ہوں گے۔ یہی لوگ کھلی گمراہی میں ہیں۔“ اس شخص کی گمراہی سے بڑھ کر کون سی گمراہی ہوسکتی ہے، جسے انبیاء و رسل علیہ السلام نے دعوت دی، جس کے پاس وہ برے انجام سے ڈرانے والے واضح دلائل اور متواتر براہین لے کر پہنچے مگر اس نے روگردانی اور تکبر کا مظاہرہ کیا۔