وَلَمَن صَبَرَ وَغَفَرَ إِنَّ ذَٰلِكَ لَمِنْ عَزْمِ الْأُمُورِ
البتہ جو شخص صبر سے کام لے اور درگزر کرے تو یہ بڑی اولو العزمی کے کاموں میں سے ہے
﴿ وَلَمَن صَبَرَ ﴾ ” اور جو صبرے کرے۔“ یعنی مخلوق کی طرف سے جو تکلیف اسے پہنچتی ہے اس پر صبر کرتا ہے ﴿ وَغَفَرَ﴾ یعنی ان سے جو جرم ہوا، مسامحت کرتے ہوئے ان کو بخش دیتا ہے ﴿إِنَّ ذَٰلِكَ لَمِنْ عَزْمِ الْأُمُورِ﴾ یعنی یہ چیز ایسے امور میں شمار ہوتی ہے جس کی اللہ تعالیٰ نے ترغیب دی، اس پر تاکید فرمائی اور آگاہ فرمایا کہ یہ صرف انہی لوگوں کو عطا ہوتی ہے جو صبر سے بہرہ مند اور بڑے نصیبے والے ہیں اور یہ ان امور میں سے ہے جن کی توفیق بڑے عزم و ہمت اور عقل و بصیرت والوں کو حاصل ہوتی ہے۔ نفس کے لئے قول یا فعل سے انتقام نہ لینا انتہائی باعث مشقت ہے اور اذیت پر صبر کرنا، اس سے درگزر کرنا اس کو بخشش دینا اور اس کے مقابلے میں حسن سلوک سے پیش آنا تو بہت ہی پر مشقت کام ہے مگر یہ اس شخص کے لئے آسان ہے جس کے لئے اللہ تعالیٰ آسان کر دے اور وہ بھی اس وصف سے متصف ہونے کے لئے اپنے نفس سے جہاد کرے اور اس بارے میں اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کرے۔ پھر بندہ جب اذیت برداشت کرنے کی حلاوت چکھ لیتا ہے اور اس کے آثار دیکھ لیتا ہے تو اسے شرح صدر، کشادہ دلی اور ذوق و شوق سے قبول کرتاہے۔