وَالَّذِينَ إِذَا أَصَابَهُمُ الْبَغْيُ هُمْ يَنتَصِرُونَ
اور جب ان پر زیادتی کی جاتی ہے تو اس کا مقابلہ کرتے ہیں
﴿وَالَّذِينَ إِذَا أَصَابَهُمُ االْبَغْيُ ﴾ ” اور وہ ایسے ہیں کہ جب ان پر ظلم و تعدی ہو۔“ یعنی ان کے دشمنوں کی طرف سے ان پر کوئی زیادہ کی جاتی ہے۔ ﴿هُمْ يَنتَصِرُونَ﴾ ” وہ بدلہ لیتے ہیں۔“ اپنی قوت و طاقت کی بنا پر ان سے بدلہ لیتے ہیں، وہ کمزور اور بدلہ لینے سے عاجز نہیں ہیں۔ پس اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان کو ایمان، اللہ پر توکل، کبائر و فواحش سے اجتناب جس سے صغیرہ گناہ مٹ جاتے ہیں، مکمل اطاعت، اپنے رب کی دعوت کو قبول کرنے، نماز قائم کرنے، نیکی کے راستوں میں خرچ کرنے، اپنے معاملات میں باہم مشورہ کرنے، دشمن کے خلاف قوت استعمال کرنے اور اس سے مقابلہ کرنے سے متصف کیا ہے۔ وہ ان خصائل کمال کے جامع ہیں اور یوں ان سے کمتر افعال کے صدور اور مرقومہ بالا خصائل کے اضداد کی نفی لازم آتی ہے۔