سورة غافر - آیت 65

هُوَ الْحَيُّ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ فَادْعُوهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ ۗ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اللہ“ ہی ہمیشہ زندہ ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں، اسی کو پکارو اپنے دین کو اسی کے لیے خالص کرو، تمام تعریفیں اللہ رب العالمین کے لیے ہیں

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿هُوَ الْحَيُّ﴾ وہی زندہ ہے جو حیات کامل کا مالک ہے۔ یہ حیات صفات ذاتیہ کو ملتزم ہے جس کے بغیر حیات مکمل نہیں ہوتی، مثلاً سمع، بصر، قدرت، علم، کلام اور دیگر صفات کمال اور نعوت جلال۔ ﴿لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ ﴾ ” اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔“ یعنی اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ ﴿فَادْعُوهُ﴾ ” پس تم اسی کو پکارو۔“ یہ دعائے عبادت اور دعائے مسئلہ دونوں کو شامل ہے۔ ﴿مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ﴾ ” اسی کے لئے دین کو خالص کرتے ہوئے۔“ یعنی اپنی ہر عبادت، ہر دعا اور ہر عمل میں اللہ تعالیٰ کی رضا کو مدنظر رکھو کیونکہ اخلاص ہی وہ عمل ہے جس کا حکم ہر عبادت میں دیا گیا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ﴿وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا اللّٰـهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ حُنَفَاءَ﴾(البینة:98؍5) ” اور ان کو صرف یہی حکم دیا گیا تھا کہ وہ یکسو ہو کر دین کو صرف اللہ کی لئے خالص کرتے ہوئے اس کی عبادت کریں۔“ ﴿الْحَمْدُ لِلَّـهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ﴾ ” ہر طرح کی تعریف اللہ رب العالمین ہی کے لئے ہے۔“ یعنی تمام قولی محامد اور مدح و ثنا، مثلاً مخلوق کا اس کا ذکر کرتے ہوئے کلام کرنا اور فعلی محامد اور مدح و ثنا جیسے اس کی عبادت کرنا۔ سب اللہ واحد کے لئے ہیں، جس کا کوئی شریک نہیں کیونکہ وہ اپنے اوصاف و افعال اور مکمل نعمتیں عطا کرنے میں کامل ہے۔