وَإِذْ يَتَحَاجُّونَ فِي النَّارِ فَيَقُولُ الضُّعَفَاءُ لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا إِنَّا كُنَّا لَكُمْ تَبَعًا فَهَلْ أَنتُم مُّغْنُونَ عَنَّا نَصِيبًا مِّنَ النَّارِ
پھر وہ لوگ جہنم میں ایک دوسرے سے جھگڑیں گے، دنیا میں جو لوگ کمزور تھے وہ بڑوں سے کہیں گے کہ ہم تمہارے تابع تھے کیا تم جہنم کے کچھ حصے سے ہمیں بچاؤ گے۔
اللہ تبارک و تعالیٰ اہل جہنم کے جھگڑنے، ایک دوسرے پر عتاب کرنے اور جہنم کے داروغے سے مدد مانگنے اور اس کے بے فائدہ ہونے کے بارے میں آگاہ کرتا ہے، چنانچہ فرمایا : ﴿وَإِذْ يَتَحَاجُّونَ فِي النَّارِ﴾ ” اور جب وہ دو زخ میں باہم جھگڑیں گے۔“ یعنی پیروکار یہ حجت پیش کریں گے کہ ان کے قائدین نے ان کو گمراہ کیا اور قائدین اپنے پیروں کاروں سے بیزاری اور برأت کا اظہار کریں گے۔ ﴿فَيَقُولُ الضُّعَفَاءُ﴾ ” پس کمزور کہیں گے“ یعنی پیروکار کار ﴿لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا ﴾ ان قائدین سے جنہوں نے حق کے خلاف تکبر کیا اور جنہوں نے ان کو اس موقف کی طرف بلایا جو ان کے تکبر کا باعث تھا۔ ﴿إِنَّا كُنَّا لَكُمْ تَبَعًا﴾ ” ہم تمہارے تابع تھے۔“ تم نے ہم کو گمراہ کیا اور ہمارے سامنے شرک اور شر کو مزین کیا ﴿فَهَلْ أَنتُم مُّغْنُونَ عَنَّا نَصِيبًا مِّنَ النَّارِ ﴾ ” تو کیا تم دوزخ کے عذاب کا کچھ حصہ ہم سے دور کرسکتے ہو؟“ خواہ وہ کتنا ہی قلیل ہو۔