سورة الزمر - آیت 15

فَاعْبُدُوا مَا شِئْتُم مِّن دُونِهِ ۗ قُلْ إِنَّ الْخَاسِرِينَ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنفُسَهُمْ وَأَهْلِيهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ أَلَا ذَٰلِكَ هُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِينُ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

تم اس کے سوا جس جس کی بندگی کرنا چاہتے ہو کرتے رہو۔ فرما دیں کہ اصل نقصان پانے والے وہ ہیں جنہوں نے قیامت کے دن اپنے آپ کو اور اپنے اہل وعیال کو نقصان میں ڈال دیا، اچھی طرح سن لو کہ یہی کھلا نقصان ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿قُلْ إِنَّ الْخَاسِرِينَ ﴾ ” کہہ دیجیے کہ نقصان اٹھانے والے“ درحقیقت وہ لوگ ہیں۔ ﴿الَّذِينَ خَسِرُوا أَنفُسَهُمْ ﴾ ” جنہوں نے اپنے آپ کو خسارے میں ڈالا اور اپنے آپ کو ثواب سے محروم کیا اور اس سبب سے وہ بدترین عذاب کے مستحق ٹھہرے ﴿وَأَهْلِيهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ﴾ ” اور اپنے گھر والوں کو قیامت کے دن“ ان کے درمیان اور گھر والوں کے درمیان جدائی ڈال دی جائے گی۔ شدید حزن و غم انھیں آ گھیرے گا اور وہ بہت بڑے گھاٹے میں پڑجائیں گے۔ ﴿ أَلَا ذٰلِكَ هُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِينُ﴾ ” خبر دار ! یہی صریح خسارہ ہے۔“ اس جیسا اور کوئی خسارہ نہیں اور یہ دائمی خسارہ ہے جس کے بعد کوئی نفع نہیں، بلکہ اس کے بعد سلامتی ہی نہیں۔