سورة ص - آیت 26

يَا دَاوُودُ إِنَّا جَعَلْنَاكَ خَلِيفَةً فِي الْأَرْضِ فَاحْكُم بَيْنَ النَّاسِ بِالْحَقِّ وَلَا تَتَّبِعِ الْهَوَىٰ فَيُضِلَّكَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ ۚ إِنَّ الَّذِينَ يَضِلُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ بِمَا نَسُوا يَوْمَ الْحِسَابِ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اے داؤد ہم نے تجھے زمین میں خلیفہ بنایا ہے لہٰذا لوگوں کے درمیان حق کے ساتھ فیصلے کریں اور نفس کی خواہش کی پیروی نہ کریں۔ وہ تجھے اللہ کی راہ سے بھٹکا دے گی جو لوگ اللہ کی راہ سے بھٹک گئے ان کے لیے سخت عذاب ہے کیونکہ آخرت کو بھول گئے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿يَا دَاوُودُ إِنَّا جَعَلْنَاكَ خَلِيفَةً فِي الْأَرْضِ﴾ ” اے داؤد ! ہم نے آپ کو زمین میں خلیفہ بنایا“ تاکہ آپ دنیا میں دینی اور دنیاوی احکام نافذ کرسکیں: ﴿فَاحْكُم بَيْنَ النَّاسِ بِالْحَقِّ﴾ ” لہٰذا لوگوں کے درمیان حق کے ساتھ فیصلے کیجیے“ یعنی عدل و انصاف کے ساتھ اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک واجب کا علم اور واقعے کا علم نہ ہو اور حق کو نافذ کرنے کی قدرت نہ ہو۔ ﴿وَلَا تَتَّبِعِ الْهَوَىٰ﴾ ” اور خواہشات نفس کی پیروی نہ کیجیے۔“ ایسا نہ ہو کہ آپ کا دل کسی کی طرف اس کی قرابت، دوستی یا محبت یا فریق مخالف سے ناراضی کے باعث مائل ہوجائے ﴿ فَيُضِلَّكَ ﴾ ” پس وہ (خواہش نفس) آپ کو گمراہ کر دے“ ﴿عَن سَبِيلِ اللّٰـهِ ﴾ ” اللہ کی راہ سے“ اور آپ کو صراط مستقیم سے دور کر دے۔ ﴿ إِنَّ الَّذِينَ يَضِلُّونَ عَن سَبِيلِ اللّٰـهِ﴾ ” بلا شبہ وہ لوگ جو اللہ کے راستے سے گمراہ ہوجاتے ہیں۔“ خاص طور پر وہ لوگ جو دانستہ طور پر اس کا ارتکاب کرتے ہیں: ﴿لَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ بِمَا نَسُوا يَوْمَ الْحِسَابِ﴾ ” ان کے لئے یوم جزا سے غافل رہنے کی وجہ سے، سخت عذاب ہے۔“ اگر وہ اسے یاد رکھتے اور ان کے دل میں اس کا خوف ہوتا تو فتنے میں مبتلا کرنے والی خواہشات نفس کبھی بھی انہیں ظلم اور نا انصافی کی طرف مائل نہ کرسکتیں۔