سورة الصافات - آیت 113

وَبَارَكْنَا عَلَيْهِ وَعَلَىٰ إِسْحَاقَ ۚ وَمِن ذُرِّيَّتِهِمَا مُحْسِنٌ وَظَالِمٌ لِّنَفْسِهِ مُبِينٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اسے اور اسحاق کو برکت دی اب ان دونوں کی اولاد میں کوئی محسن ہے اور کوئی اپنے نفس پر واضح طور پر ظلم کرنے والا ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ وَبَارَكْنَا عَلَيْهِ وَعَلَىٰ إِسْحَاقَ﴾ یعنی ہم نے ان دونوں پر برکت نازل فرمائی۔ یہاں برکت سے مراد نمو، ان کے علم و عمل اور ان کی اولاد میں اضافہ ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان دونوں کی نسل سے تین عظیم امتوں کو پیدا کیا، قوم عرب کو اسماعیل علیہ السلام کی نسل سے، قوم اسرائیل اور اہل روم کو اسحاق کی نسل سے پیدا کیا۔ ﴿وَمِن ذُرِّيَّتِهِمَا مُحْسِنٌ وَظَالِمٌ لِّنَفْسِهِ مُبِينٌ﴾ یعنی ان دونوں کی نسل میں نیک لوگ بھی تھے اور بد بھی، عدل و انصاف پر چلنے والے لوگ بھی تھے اور ظالم بھی، جن کا ظلم، ان کے کفر و شرک کے ذریعے سے عیاں ہوا۔ آیت کریمہ کا یہ ٹکڑا شاید دفع ایہام کے زمرے میں آتا ہے، چونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد : ﴿وَبَارَكْنَا عَلَيْهِ وَعَلَىٰ إِسْحَاقَ﴾ تقاضا کرتا ہے کہ برکت دونوں کی اولاد میں ہو اور کامل ترین برکت یہ ہے کہ ان کی تمام ذریت محسنین و صالحین پر مشتمل ہو، لہٰذا اللہ تعالیٰ نے آگاہ فرمایا کہ ان کی اولاد میں محسن بھی ہوں گے اور ظالم بھی۔ واللہ اعلم