سورة يس - آیت 47

وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ أَنفِقُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ قَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلَّذِينَ آمَنُوا أَنُطْعِمُ مَن لَّوْ يَشَاءُ اللَّهُ أَطْعَمَهُ إِنْ أَنتُمْ إِلَّا فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ نے جو رزق تمہیں عطا کیا ہے اس میں سے کچھ اللہ کی راہ میں بھی خرچ کرو تو جنہوں نے کفر کیا ہے وہ ایمان لانے والوں کو کہتے ہیں کیا ہم ان کو کھلائیں جنہیں اللہ چاہتا تو خود کھلا دیتا۔ تم تو بالکل ہی بہکے ہوئے ہو

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ أَنفِقُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّٰـهُ﴾ ” اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے دیئے ہوئے میں سے کچھ دو“ یعنی اس رزق سے خرچ کرو جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے تم پر احسان کیا ہے، اگر وہ چاہتا تو وہ اسے تم سے طلب کرلیتا ﴿قَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلَّذِينَ آمَنُوا ﴾ ”کافروں نے مومنوں سے کہا“ یعنی کفار نے حق کی مخالفت اور مشیت کو حجت بناتے ہوئے کہا : ﴿ أَنُطْعِمُ مَن لَّوْ يَشَاءُ اللّٰـهُ أَطْعَمَهُ إِنْ أَنتُمْ﴾ (” اے مومنو !) کیا ہم ان لوگوں کو کھانا کھلائیں، جن کو اگر اللہ کھلانا چاہتا تو کھلا دیتا۔ نہیں ہو تم“ ﴿إِلَّا فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ ﴾ ” مگر کھلی گمراہی میں“ کیونکہ تم ہمیں اس بات کا حکم دے رہے ہو۔ ان کا یہ قول ان کی جہالت یا تجاہل پر دلالت کرتا ہے، کیونکہ مشیت الٰہی کسی نافرمان کی نافرمانی کے لئے ہرگز دلیل نہیں۔ ہرچند کہ اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے وہی ہوتا ہے اور جو نہیں چاہتا وہ نہیں ہوسکتا، تاہم اس نے اپنے بندوں کو اختیار عطا کیا ہے اور انہیں قوت سے نوازا ہے جس کے ذریعے سے وہ اوامر کی تعمیل اور نواہی سے اجتناب کرسکتے ہیں۔ اگر وہ کسی ایسی چیز کو ترک کرتے ہیں جس کی تعمیل کا انہیں حکم دیا گیا ہے تو وہ اپنے اختیار سے ترک کرتے ہیں اور ان پر کوئی جبر نہیں ہوتا۔