سورة فاطر - آیت 37

وَهُمْ يَصْطَرِخُونَ فِيهَا رَبَّنَا أَخْرِجْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا غَيْرَ الَّذِي كُنَّا نَعْمَلُ ۚ أَوَلَمْ نُعَمِّرْكُم مَّا يَتَذَكَّرُ فِيهِ مَن تَذَكَّرَ وَجَاءَكُمُ النَّذِيرُ ۖ فَذُوقُوا فَمَا لِلظَّالِمِينَ مِن نَّصِيرٍ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

وہ وہاں چیخ چیخ کرکہیں گے کہ اے ہمارے رب ہمیں یہاں سے نکال لے تاکہ ہم نیک عمل کریں ان اعمال سے مختلف جو پہلے کرتے رہے ہیں، انہیں جواب دیا جائے گا کیا ہم نے تمہیں اتنی عمر نہ دی تھی جس میں کوئی نصیحت لینا چاہتا تو نصیحت حاصل کرسکتا تھا اور تمہارے پاس ڈرانے والا نہیں آیا تھا اب مزہ چکھو ظالموں کا یہاں کوئی مددگار نہیں ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اور کہیں گے: ﴿ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا غَيْرَ الَّذِي كُنَّا نَعْمَلُ ﴾ ” ہمارے رب ہم کو نکال لے )اب( ہم نیک عمل کیا کریں گے برخلاف ان کاموں کے جو ہم کیا کرتے تھے۔“ پس وہ اپنے گناہوں کا اعتراف کریں گے اور انہیں معلوم ہوجائے گا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں انصاف کیا ہے۔ وہ واپس لوٹنے کی خواہش کریں گے مگر اب وقت گزر گیا۔ ان سے کہا جائے گا: ﴿ أَوَلَمْ نُعَمِّرْكُم مَّا﴾ یعنی کیا ہم نے تمہیں ایک طویل عمر عطا نہیں کی تھی؟ ﴿ يَتَذَكَّرُ فِيهِ مَن تَذَكَّرَ ﴾ جو کوئی اس طویل عرصہ میں نصیحت پکڑنا چاہتا وہ نصیحت پکڑ سکتا تھا۔ ہم نے تمہیں دنیا میں اسباب دنیا سے بہرہ ور کیا، تمہیں رزق عطا کیا، تمہارے لئے اسباب راحت مہیا کئے، تمہیں لمبی عمر عطا کی، تمہارے سامنے پے در پے اپنی نشانیاں ظاہر کیں اور تمہارے پاس ڈرانے والے بھیجے اور تمہیں سختی اور نرمی کے ذریعے سے آزمایا گیا تاکہ تم ہماری طرف رجوع کرو اور ہماری طرف لوٹو۔ مگر تمہیں کسی نصیحت اور انذار نے کوئی فائدہ نہ دیا۔ ہم نے تم سے عذاب کو مؤخر کردیا حتیٰ کہ تمہیں دی گئی مہلت پوری ہوگئی تمہاری عمریں اپنے اتمام کو پہنچیں، تم بدترین احوال کے ساتھ، دارالعمل سے نکل کر دارلجزا میں منتقل ہوچکے ہو۔ اب تم دنیا میں واپس لوٹنے کی درخواست کر رہے ہو۔ یہ بہت بعید ہے۔ اب عمل کا وقت گزر چکا، اب تو رحیم و رحمان کی ناراضی کا سامنا کرنا ہوگا، تم پر جہنم کی آگ بھڑکے گی اور اہل جنت نے تمہیں بھلا دیا۔ اب ہمیشہ کے لئے تم جہنم میں رہو اور ذلت اور رسوائی کے ساتھ عذاب بھگتو، اس لئے فرمایا : ﴿فَذُوقُوا فَمَا لِلظَّالِمِينَ مِن نَّصِيرٍ ﴾ ” پس اب چکھو، ظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔“ جو ان کی مدد کرسکے اور ان کو اس عذاب سے نکال سکے یا اس عذاب میں تخفیف کرسکے۔