سورة فاطر - آیت 35

الَّذِي أَحَلَّنَا دَارَ الْمُقَامَةِ مِن فَضْلِهِ لَا يَمَسُّنَا فِيهَا نَصَبٌ وَلَا يَمَسُّنَا فِيهَا لُغُوبٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

جس نے ہمیں اپنے فضل سے ہمیشہ رہنے کی جگہ ٹھہرایا ہے، یہاں ہمیں نہ کوئی مشقت پیش ہے اور نہ کسی قسم کی تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ الَّذِي أَحَلَّنَا ﴾ ” جس نے ہمیں اتارا“ یعنی اس نے ہمیں جنت میں عبوری اور عارضی طور پر نازل نہیں فرمایا بلکہ مستقل طور پر نازل فرمایا ﴿دَارَ الْمُقَامَةِ ﴾ ” ہمیشگی کے گھر میں“ جہاں دائمی قیام ہے، جہاں بے شمار بھلائیوں، کبھی نہ ختم ہونے والی مسرتوں اور کسی قسم کے تکدر کے عدم وجود کی وجہ سے قیام کی خواہش کی جاتی ہے اور اس کا ہمیں جنتوں میں نازل کرنا ﴿ مِن فَضْلِهِ ﴾ ہمارے اعمال کے سبب سے نہیں بلکہ اس کے فضل و کرم سے ہمیں جنت عطا ہوئی ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم نہ ہوتا تو ہم کبھی اس مقام پر نہ پہنچ سکتے۔ ﴿ لَا يَمَسُّنَا فِيهَا نَصَبٌ وَلَا يَمَسُّنَا فِيهَا لُغُوبٌ ﴾ ” یہاں ہم کوئی رنج پہنچے گا نہ تھکان“ یعنی بدن، قلب اور دیگر قویٰ میں کثرت تمتع کی وجہ سے کوئی تھکاوٹ نہ ہوگی۔ یہ آیت کریمہ دلالت کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ آخرت میں اہل جنت کے بدن کو کامل زندگی عطا کرے گا اور انہیں دائمی طور پر راحت کے اسباب مہیا کرے گا۔ ان کے یہ اوصاف ہوں گے کہ ان کو کوئی کمزوری لاحق ہوگی نہ تھکن اور نہ کسی قسم کا حزن و غم۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ جنت میں نیند نہیں آئے گی کیونکہ نیند تو صرف تھکن دور کرنے اور راحت حاصل کرنے کے لئے ہوتی ہے۔۔۔ اور اہل جنت کو تو تھکن لاحق نہیں ہوگی۔۔۔ اور نیند گویا ایک چھوٹی موت ہے اور اہل جنت کو کبھی موت نہیں آئے گی۔۔۔ اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے ہمیں اہل جنت میں شامل کرے (آمین)