قُلْ إِنَّ رَبِّي يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاءُ وَيَقْدِرُ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ
اے نبی ان سے فرمائیں کہ میرا رب جس کا چاہتا ہے رزق کشادہ کردیتا ہے اور جس کا چاہتا ہے کم کردیتا ہے مگر اکثر لوگ اس حقیقت کو نہیں جانتے۔
اللہ تبارک و تعالیٰ نے جواب میں فرمایا کہ رزق کی کشادگی اور تنگی تمہارے دعوے کی دلیل نہیں کیونکہ رزق اللہ تعالیٰ کی مشیت کے تحت عطا ہوتا ہے۔ اگر وہ چاہے تو اپنے بندے کے لئے رزق کو کشادہ کردیتا ہے اور اگر چاہے تو تنگ کردیتا ہے۔ مال اور اولاد اللہ تعالیٰ کے قریب نہیں کرتے اور جو چیز اللہ کے قریب کرتی ہے وہ ہے انبیاء و مرسلین کی دعوت پر ایمان اور عمل صالح جو ایمان کے لوازم میں شمار ہوتا ہے۔ یہی لوگ ہیں جن کے لئے اللہ تعالیٰ کے ہاں کئی گنا اجر ہے جنہیں ایک نیکی کا اجر دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک، بلکہ اس سے بھی بہت زیادہ عطا ہوتا ہے جسے اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔