سورة سبأ - آیت 10

وَلَقَدْ آتَيْنَا دَاوُودَ مِنَّا فَضْلًا ۖ يَا جِبَالُ أَوِّبِي مَعَهُ وَالطَّيْرَ ۖ وَأَلَنَّا لَهُ الْحَدِيدَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور تحقیق ہم نے داؤد کو اپنی طرف سے بڑا فضل عطا کیا تھا ہم نے پہاڑوں اور پرندوں کو حکم دیا کہ داؤد کے ساتھ تسبیح پڑھا کرو ہم نے اس کے لیے لوہے کو نرم کر دیا

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

ہم نے اپنے بندے اور رسول داؤد علیہ السلام پر احسان کیا اور ہم نے انہیں علم نافع اور عمل صالح میں فضیلت بخشی اور انہیں دینی اور دنیاوی نعمتوں سے سرفراز فرمایا۔ یہ آپ پر اللہ تعالیٰ کی خاص نعمت ہے کہ اس نے پہاڑوں، حیوانات اور پرندوں کو حکم دیا کہ وہ داؤد علیہ السلام کی حمد و تسبیح کی آواز کے ساتھ اپنی آواز ملائیں۔ یہ ایسی نعمت ہے جو آپ کے خصائص میں شمار ہوتی ہے اور یہ خصوصیت آپ سے پہلے کسی کو عطا کی گئی نہ آپ کے بعد۔ یہ آواز آپ کو اور دوسرے لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی تسبیح پر آمادہ کرتی تھی۔ جب وہ دیکھتے کہ یہ جمادات، پہاڑ اور حیوانات حضرت داؤد علیہ السلام کی آواز کا جواب دیتے ہوئے اپنے رب کی تسبیح و تکبیر اور تمجید و تحمید کرتے ہیں تو یہ چیز ان کو اللہ تعالیٰ کے ذکر پر آمادہ کرتی۔ بہت سے علماء کہتے ہیں کہ یہ نعمت داؤد علیہ السلام کی آواز کی طرب خیزی تھی کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان کو نہایت خوبصورت آواز سے سرفراز فرمایا تھا اور انہیں اس میدان میں سب پر فوقیت حاصل تھی۔ جب آپ تسبیح و تہلیل اور تمجید و تحمید میں اپنی طرب انگیز آواز بلند کرتے تو جن و انس، پرندے اور پہاڑ آپ کی آواز پر جھوم اٹھتے اور اپنے رب کی تحمید و تسبیح بیان کرنے لگتے۔ یہ بھی اللہ تعالیٰ کی نعمت تھی کہ آپ کی آواز پر طرب میں آ کر تسبیح و تحمید بیان کرنے والے جمادات و حیوانات کی تسبیح کا اجر بھی آپ کو حاصل ہوتا تھا کیونکہ آپ ان کی تسبیح و تحمید کا سبب تھے۔ اللہ تعالیٰ کا یہ بھی آپ پر فضل و کرم تھا کہ اس نے لوہے کو آپ کے لئے نرم کردیا تاکہ آپ زر ہیں تیار کیں۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو زرہ کی صنعت کی تعلیم دی اور زرہ کے حلقوں کو اندازے پر رکھنا سکھایا یعنی آپ اندازے کے ساتھ زرہ کا حلقہ بناتے تھے پھر ان کو ایک دوسرے میں داخل کردیتے تھے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ﴿وَعَلَّمْنَاهُ صَنْعَةَ لَبُوسٍ لَّكُمْ لِتُحْصِنَكُم مِّن بَأْسِكُمْ فَهَلْ أَنتُمْ شَاكِرُونَ﴾ (الانبیاء: 21؍80) ” اور ہم نے تمہارے لئے ان کو زرہ بنانا سکھا دیا تاکہ یہ زر ہیں تمہیں ایک دوسرے کی ضرب سے محفوظ رکھیں، تو پھر کیا تم شکر گزار ہو گے؟“