لَّا يَحِلُّ لَكَ النِّسَاءُ مِن بَعْدُ وَلَا أَن تَبَدَّلَ بِهِنَّ مِنْ أَزْوَاجٍ وَلَوْ أَعْجَبَكَ حُسْنُهُنَّ إِلَّا مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ رَّقِيبًا
اس کے بعد آپ کے لیے دوسری عورتیں حلال نہیں ہیں اور نہ اس کی اجازت ہے کہ ان کی جگہ اور بیویاں کرلیں خواہ ان کا حسن آپ کو کتنا ہی اچھا لگے البتہ لونڈیاں رکھنے کی آپ کو اجازت ہے، اللہ ہر چیز پر نگراں ہے
یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات کی قدر دانی ہے اور اللہ تعالیٰ ہمیشہ سے اپنے بندوں کے اعمال کا قدر دان ہے۔۔۔ کہ اس نے ان کو اپنے سایہ رحمت میں لے لیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو انھی پر اقتصار و انحصار کرنے کا حکم دیا کیونکہ انہوں نے اللہ کے رسول اور آخرت کو چنا تھا، چنانچہ فرمایا : ﴿ لَّا يَحِلُّ لَكَ النِّسَاءُ مِن بَعْدُ ﴾ ” ان کے سوا اور عورتیں آپ کے لئے جائز نہیں۔“ یعنی ان موجودہ ازواج مطہرات کے بعد ﴿وَلَا أَن تَبَدَّلَ بِهِنَّ مِنْ أَزْوَاجٍ﴾ ” اور نہ یہ کہ آپ ان بیویوں کو چھوڑ کر اور بیویاں کرلیں۔“ یعنی ان میں سے کسی کو طلاق دے کر، اس کی جگہ کسی اور کو نکاح میں نہ لائیں۔ اس آیت کریمہ کی بنا پر وہ طلاق اور سوکنوں سے محفوظ و مامون ہوگئیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں فیصلہ فرما دیا کہ وہ دنیا و آخرت میں آپ کی بیویاں ہیں۔ آپ اور ان کے درمیان کبھی جدائی نہ ہوگی۔ ﴿وَلَوْ أَعْجَبَكَ حُسْنُهُنَّ﴾ ” خواہ ان (کے علاوہ کسی اور) کا حسن آپ کو کتنا ہی اچھا کیوں نہ لگے“ وہ آپ کے لیے حلال نہیں ﴿إِلَّا مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ﴾ یعنی سوائے لونڈیوں کے جو آپ کی ملکیت میں آجائیں، وہ آپ کے لئے حلال ہیں کیونکہ لونڈیاں، بیویوں کی ناپسندیگی میں، بیویوں کو نقصان پہنچانے میں، بیویوں کے مقام پر نہیں۔ ﴿وَكَانَ اللّٰـهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ رَّقِيبًا﴾ یعنی اللہ تعالیٰ تمام امور کا نگہبان ہے اور ان تمام امور کو جانتا ہے جو اس کی طرف لوٹتے ہیں۔ وہ کامل ترین نظام اور بہترین احکام کے ساتھ ان کی تدبیر کرتا ہے۔