سورة القصص - آیت 28

قَالَ ذَٰلِكَ بَيْنِي وَبَيْنَكَ ۖ أَيَّمَا الْأَجَلَيْنِ قَضَيْتُ فَلَا عُدْوَانَ عَلَيَّ ۖ وَاللَّهُ عَلَىٰ مَا نَقُولُ وَكِيلٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

موسیٰ نے جواب دیا یہ بات میرے اور آپ کے درمیان طے پاگئی۔ دونوں مدتوں میں سے جو بھی میں پوری کردوں اس کے بعد پھر کوئی زیادتی مجھ پر نہ ہو اور جو قول وقرار ہم کر رہے ہیں اللہ اس پر نگہبان ہے۔“ (٢٨)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿قَالَ﴾ موسیٰ علیہ السلام نے صاحب مدین کی شرائط اور اس کا مطالبہ قبول کرتے ہوئے فرمایا : ﴿ذَٰلِكَ بَيْنِي وَبَيْنَكَ﴾ یعنی وہ شرط جس کا آپ نے ذکر کیا ہے مجھے منظور ہے میرے اور آپ کے درمیان معاہدہ پکا ہے۔ ﴿أَيَّمَا الْأَجَلَيْنِ قَضَيْتُ فَلَا عُدْوَانَ عَلَيَّ﴾ ” میں دونوں مدتوں میں سے جو بھی مدت پوری کروں، تو مجھ پر زیادتی نہ ہو۔“ خواہ میں آٹھ (سال) پورے کروں جن کو پورا کرنا واجب ہے یا عطیہ کے طور پر آٹھ سال سے زائد کام کروں۔ ﴿ وَاللّٰـهُ عَلَىٰ مَا نَقُولُ وَكِيلٌ﴾ ” اور ہم جو معاہدہ کرتے ہیں اللہ اس کا گواہ ہے۔“ یعنی حفاظت کرنے والا اور نگہبانی کرنے والا ہے وہ جانتا ہے کہ ہم نے کیا معاہدہ کیا ہوا ہے۔ مذکورہ شخص، ان دو عورتوں کا والد اور صاحب مدین، وہ شعیب نہیں جو معروف نبی ہیں جیسا کہ بہت سے لوگوں کے ہاں مشہور ہے۔ یہ ایک ایسا قول ہے جس پر کوئی دلیل نہیں۔ اس ضمن میں زیادہ سے زیادہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ شعیب علیہ السلام کا شہر بھی مدین ہی تھا اور یہ واقعہ بھی مدین ہی میں پیش آیا۔۔۔ دونوں امور میں تلازم کیونکر واقع ہوگیا؟ نیز یہ بھی یقینی طور پر معلوم نہیں کہ آیا موسیٰ علیہ السلام نے شعیب علیہ السلام کا زمانہ پایا ہے یا نہیں ان کا شعیب علیہ السلام سے ملاقات کرنا کیونکر معلوم ہوسکتا ہے؟ اگر وہ شخص، شعیب علیہ السلام ہی ہوتے تو اللہ تعالیٰ اس کا ذکر ضرور فرماتا اور وہ خواتین بھی اس بات کا ذکر کرتیں۔ نیز شعیب علیہ السلام کی قوم کو اللہ تعالیٰ نے ان کی تکذیب کی پاداش میں ہلاک کر ڈالا تھا، ان میں سے صرف وہی لوگ باقی بچے تھے جو ایمان لے آئے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو اس بات سے اپنی پناہ میں رکھا ہے کہ وہ اپنے نبی کی دو بیٹیوں کو پانی سے محروم کرنے اور ان کے مویشیوں کو پانی سے روکنے پر راضی ہوں یہاں تک کہ ایک اجنبی شخص آئے اور ان کے ساتھ حسن سلوک کرتے ہوئے ان کے مویشیوں کو پانی پلادے۔ خود حضرت شعیب بھی اس پر راضی نہیں ہوسکتے تھے کہ موسیٰ علیہ السلام ان کی بکریاں چرائیں اور ان کے پاس خادم بن کر رہیں حالانکہ موسیٰ علیہ السلام شعیب علیہ السلام سے افضل اور بلند تر درجے پر فائز تھے۔۔۔ البتہ اگر یہ واقعہ موسیٰ علیہ السلام کی نبوت سے پہلے کا ہے تب اس میں کوئی منافات نہیں۔ بہر حال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت صحیحہ کے بغیر اس قول پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا کہ وہ شخص مذکور شعیب نبی تھے۔ واللہ اعلم۔