فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا وَلَن تَفْعَلُوا فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِي وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ ۖ أُعِدَّتْ لِلْكَافِرِينَ
پھر اگر تم نے ایسا نہ کیا اور تم ہرگز نہیں کرسکو گے پس اس آگ سے بچو جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں جو کافروں کے لیے تیار کی گئی ہے
اللہ تعالیٰ کے ارشاد ﴿أُعِدَّتْ لِلْكَافِرِينَ﴾ ” جہنم کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے۔“ اور اس قسم کی دیگر آیات سے اہل سنت کے اس مسلک کی تائید ہوتی ہے کہ جنت اور جہنم دونوں پیدا کی ہوئی ہے۔ جب کہ معتزلہ اس بات کے قائل نہیں۔ اس آیت کریمہ سے اہل سنت کے اس عقیدے کی بھی تائید ہوتی ہے کہ گناہگار اور کبائر کے مرتکب گناہ گار موحدین ہمیشہ جہنم میں نہیں رہیں گے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ یہ جہنم کفار کے لئے تیار کی گئی ہے۔ خوارج اور معتزلہ کے عقیدے کے مطابق اگر گناہ گار موحدین کے لئے جہنم میں دوام اور خلود ہوتا، تو یہ صرف کفار کے لئے تیار نہ کی گئی ہوتی۔ نیز اس آیت میں اس بات کی بھی دلیل ہے کہ عذاب اپنے اسباب یعنی کفر اور مختلف گناہوں کے ارتکاب سے ثابت وہتا ہے۔