سورة الشعراء - آیت 22

وَتِلْكَ نِعْمَةٌ تَمُنُّهَا عَلَيَّ أَنْ عَبَّدتَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

رہاتیرا احسان جو تو نے مجھ پر جتایا ہے تو اس کی حقیقت یہ ہے کہ تو نے بنی اسرائیل کو غلام بنارکھا ہے۔“ (٢٢)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اس لئے موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا : ﴿ وَتِلْكَ نِعْمَةٌ تَمُنُّهَا عَلَيَّ أَنْ عَبَّدتَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ ﴾ یعنی تو مجھ پر یہ احسان جتلاتا ہے حالانکہ تو نے بنی اسرائیل کو غلام بنا رکھا ہے اور تو نے مجھے اپنی غلامی سے بچا دیا ہے اور اسے تو مجھ پر اپنی نعمت اور اپنا احسان قرار دیتا ہے۔ غور کرنے سے یہ حقیقت واضح ہوجائے گی کہ تو نے اس فضیلت والے گروہ پر ظلم کیا ہے تو نے اپنے ظلم سے ان کو مطیع کرکے عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے۔ اس کے باوجود کہ تم نے میرے قوم پر اذیت اور تعذیب کے پہاڑ توڑ رکھے ہیں مگر اللہ تعالیٰ نے مجھے تیری ایذا رسانی سے محفوظ رکھا۔ اس میں کون سا احسان ہے جو تو مجھ پر جتلاتا ہے؟