الَّذِينَ يُحْشَرُونَ عَلَىٰ وُجُوهِهِمْ إِلَىٰ جَهَنَّمَ أُولَٰئِكَ شَرٌّ مَّكَانًا وَأَضَلُّ سَبِيلًا
” یہ لوگ پرلے درجے کے گمراہ ہیں۔ اوندھے منہ جہنم میں پھینکے جائیں گے۔ رہنے کے اعتبار سے جہنم بہت بری جگہ ہے۔“ (٣٤)
اللہ تبارک و تعالیٰ مشرکین کے احوال اور ان کے انجام کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے فرماتا ہے : ﴿ يُحْشَرُونَ عَلَىٰ وُجُوهِهِمْ ﴾ ” وہ منہ کے بل جمع کیے جائیں گے۔“ یعنی ان کو جمع کئے جانے کا منظر بدترین منظر ہوگا۔ عذاب کے فرشتے انہیں (چہروں کے بل) گھسیٹ رہے ہوں گے ﴿ إِلَىٰ جَهَنَّمَ ﴾ ” جہنم کی طرف۔“ جس میں ہر قسم کا بدترین عذاب اور عقاب جمع ہے۔ ﴿ أُولَـٰئِكَ ﴾ یعنی جن کا حال یہ ہے ﴿ شَرٌّ مَّكَانًا ﴾ ان کی جگہ اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لانے والوں کی جگہ کی نسبت سے بدترین جگہ ہے۔ ﴿ وَأَضَلُّ سَبِيلًا ﴾ ” اور بہت زیادہ گمراہ راستے والے ہیں۔“ یہ اسلوب بیان اس تفصیل کے اس باب میں سے ہے جس کے بالمقابل دوسرا پہلو موجود نہیں ہوتا۔ پس اہل ایمان کی جگہ بہترین ٹھکانا ہوگی۔ اس دنیا میں ان کو راہ راست کی طرف راہنمائی عطا کی جاتی ہے اور آخرت میں انہیں نعمت والے باغوں میں داخل کیا جائے گا۔