قُلْ أَذَٰلِكَ خَيْرٌ أَمْ جَنَّةُ الْخُلْدِ الَّتِي وُعِدَ الْمُتَّقُونَ ۚ كَانَتْ لَهُمْ جَزَاءً وَمَصِيرًا
” ان سے پوچھو جہنم میں جانا اچھا ہے یا جنت میں ہمیشہ رہنا بہتر ہے جس کا وعدہ پرہیزگاروں کے لیے کیا گیا ہے جو ان کے عمل کی جزا اور ان کے سفر کی آخری منزل ہوگی۔ (١٥)
یعنی ان کی حماقت اور ان کے نفع کی بجائے نقصان کو اختیار کرنے کو بیان کرتے ہوئے ان سے کہہ دیجیے !﴿ أَذٰلِكَ ﴾ یعنی وہ عذاب جو میں نے تمہارے لیے بیان کیا ہے ﴿ خَيْرٌ أَمْ جَنَّةُ الْخُلْدِ الَّتِي وُعِدَ الْمُتَّقُونَ ﴾ ” بہتر ہے یا وہ ہمیشگی والی جنت، جس کا وعدہ متقین سے کیا گیا ہے ؟“ جن کو تقویٰ نے بڑھا دیا ہے، پس جو کوئی تقویٰ قائم کرتا ہے اس کے لیے اللہ تعالیٰ نے جنت کا وعدہ کر رکھا ہے۔ ﴿ كَانَتْ لَهُمْ جَزَاءً ﴾ ”ہوگی وہ ان کے لیے بدلہ۔“ یعنی متقین کے تقویٰ کی جزا کے طور پر ﴿ وَمَصِيرًا ﴾ اور ان کا ٹھکانا ہوگی، جس کی طرف وہ لوٹیں گے جہاں وہ ابدالآباد تک رہیں گے۔