بَلْ كَذَّبُوا بِالسَّاعَةِ ۖ وَأَعْتَدْنَا لِمَن كَذَّبَ بِالسَّاعَةِ سَعِيرًا
” حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ قیامت کو جھٹلاتے ہیں جو قیامت کو جھٹلائے اس کے لیے ہم نے بھڑکتی ہوئی آگ تیار کر رکھی ہے۔ (١١)
چونکہ ان تمام اعتراضات و اقوال کا فساد واضح ہے، اللہ تعالیٰ نے بھی آگاہ فرما دیا ہے کہ ان کی طرف سے یہ تمام اعتراضات طلب حق کی خاطر صادر ہوئے ہیں نہ دلیل کی پیروی کے لیے بلکہ یہ تمام اعتراضات انہوں نے تعنت، ظلم اور تکزیب حق کی وجہ سے کئے ہیں، انہوں نے وہی بات کہی جو ان کے دل میں تھی بنابریں اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ بَلْ كَذَّبُوا بِالسَّاعَةِ ﴾ ” بلکہ انہوں نے قیامت کی تکذیب کی“ اور تکذیب کرنے والے اور اعتراض کے لیے لغزشیں تلاش کرنے والے شخص کے لیے، جس کا مقصد اتباع حق نہیں ہوتا ہدایت کا کوئی راستہ نہیں اور نہ اس کے ساتھ بحث کرنے میں کوئی فائدہ ہے اس کا صرف ایک ہی علاج ہے کہ اس پر عذاب نازل کردیا جائے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ وَأَعْتَدْنَا لِمَن كَذَّبَ بِالسَّاعَةِ سَعِيرًا ﴾ ” اور ہم نے قیامت کی تکذیب کرنے والوں کے لیے بھڑکتی آگ تیار کی ہے۔“ یعنی بڑی آگ جس کے شعلے بہت زیادہ بھڑک رہے ہوں گے، جہنمیوں پر سخت غیظ و غضب ظاہر کرے گی اور اس کی پھنکار بہت شدید اور خوف ناک ہوگی۔