سورة النور - آیت 28

فَإِن لَّمْ تَجِدُوا فِيهَا أَحَدًا فَلَا تَدْخُلُوهَا حَتَّىٰ يُؤْذَنَ لَكُمْ ۖ وَإِن قِيلَ لَكُمُ ارْجِعُوا فَارْجِعُوا ۖ هُوَ أَزْكَىٰ لَكُمْ ۚ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

پھراگروہاں کسی کو نہ پاؤ تونہ داخل ہوجب تک کہ تمہیں اجازت نہ دی جائے اور اگر تمہیں واپس جانے کے لیے کہا جائے تو واپس ہوجاؤ۔ یہ تمہارے لیے بہتر طریقہ ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اسے خوب جانتا ہے۔“ (٢٨)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ فَإِن لَّمْ تَجِدُوا فِيهَا أَحَدًا فَلَا تَدْخُلُوهَا حَتَّىٰ يُؤْذَنَ لَكُمْ وَإِن قِيلَ لَكُمُ ارْجِعُوا فَارْجِعُوا ﴾ ” اگر وہاں تمہیں کوئی بھی نہ مل سکے تو پھر بھی اجازت ملے بغیر اندر نہ جاؤ اور اگر تمہیں لوٹ جانے کو کہا جائے تو تم لوٹ جاؤ۔“ یعنی اگر تمہیں واپس لوٹنے کے لیے کہا جائے تو انکار نہ کرو اور نہ اس پر ناراضگی کا ہی اظہار کرو کیونکہ صاحب خانہ نے تمہیں کسی ایسے امر سے نہیں روکا جو تمہارا حق واجب ہو یہ تو اس کی صوابدید اور نوازش ہے چاہے اجازت دے، چاہے انکار کر دے۔ تم میں سے کسی کو ہتک اور انقباض محسوس نہیں کرنا چاہیے۔ ﴿هُوَ أَزْكَىٰ لَكُمْ ﴾ تمہیں برائیوں سے پاک کرنے اور تمہاری نیکیوں میں اضافہ کرنے کے لیے یہ طریق کار تمہارے لیے بہتر ہے ﴿ وَاللّٰـهُ بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ﴾ ” اور جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ تعالیٰ اسے خوب جانتا ہے۔“ پس اللہ تعالیٰ ہر شخص کو اس کے تھوڑے یا زیادہ، اچھے یا برے اعمال کا بدلہ دے گا۔ یہ حکم ان گھروں کے لیے ہو جو آباد ہیں خواہ ان میں آدمی کا مال و متاع موجود ہو یا نہیں ہو۔ نیز یہ حکم ان گھروں کے لیے بھی ہے جن میں رہائش نہ ہو مگر اس میں آدمی کا کوئی مال و متاع موجود ہو۔ رہے وہ گھر جن میں گھر والے رہائش نہ رکھے ہوئے ہوں اس گھر میں داخل ہونے کے ضرورت مند شخص کا مال و متاع اس گھر میں موجود ہو، اس گھر میں گھر کے مالکان میں سے کوئی ایسا شخص بھی موجود نہ ہو جس سے اجازت طلب کی جاسکتی ہو مثلاً: کرائے کے مکانات وغیرہ۔۔۔