أُولَٰئِكَ يُسَارِعُونَ فِي الْخَيْرَاتِ وَهُمْ لَهَا سَابِقُونَ
وہی بھلائیوں کی طرف دوڑنے والے اور سبقت کرکے انہیں پانے والے ہیں۔“ (٦١)
﴿أُولَـٰئِكَ يُسَارِعُونَ فِي الْخَيْرَاتِ﴾ ” یہی لوگ ہیں جو جلدی کرتے ہیں بھلائیوں میں۔“ یعنی وہ بھلائی کے کاموں کی طرف جلدی سے لپکتے ہیں ان کا عزم صرف اسی چیز پر مرتکز ہوتا ہے جو اللہ تعالیٰ کے قریب کرتی ہے اور ان کا ارادہ انہیں امور میں مصروف ہوتا ہے جو انہیں اللہ تعالیٰ کے عذاب سے نجات دیتے ہیں۔ ہر بھلائی جو وہ سنتے ہیں یا اس کی جب بھی انہیں فرصت ملتی ہے، اٹھ کر اس کی طرف لپکتے ہیں وہ اولیاء اللہ، اس کے چنیدہ بندوں کو اپنے آگے اور دائیں بائیں دیکھتے ہیں جو بھلائی کے کاموں میں لپکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے تقرب کے لیے سبقت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مسابقت کرنے والا جب کسی دوسرے سے مسابقت کرتا ہے تو کبھی یوں بھی ہوتا ہے کہ وہ اپنی جدوجہد اور کوشش سے آگے نکل جاتا ہے اور کبھی اپنی کوتاہی کی بنا پر پیچھے رہ جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں خبر دی ہے کہ یہ سبقت کرنے والے ہیں، چنانچہ فرمایا : ﴿وَهُمْ لَهَا ﴾ ” اور وہ اس کے لیے۔“ یعنی بھلائیوں کے لیے ﴿ سَابِقُونَ ﴾ ” دوڑتے ہیں۔“ بلاشبہ وہ بھلائی کی چوٹی پر پہنچ گئے ہیں۔ وہ سب سے آگے نکلنے والے سے مسابقت کرتے ہیں، نیز اس کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کے لیے سعادت لکھ دی گئی کہ وہ سبقت کرنے والے ہیں۔