سورة الحج - آیت 73

يَا أَيُّهَا النَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسْتَمِعُوا لَهُ ۚ إِنَّ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ لَن يَخْلُقُوا ذُبَابًا وَلَوِ اجْتَمَعُوا لَهُ ۖ وَإِن يَسْلُبْهُمُ الذُّبَابُ شَيْئًا لَّا يَسْتَنقِذُوهُ مِنْهُ ۚ ضَعُفَ الطَّالِبُ وَالْمَطْلُوبُ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” لوگو ایک مثال دی جاتی ہے اسے غور سے سنو! اللہ کو چھوڑ کر جن معبودوں کو پکارتے ہو وہ سب مل کر ایک مکھی بھی پیدا تو نہیں کرسکتے۔ اور اگر مکھی ان سے کوئی چیز چھین لے جائے تو وہ اس سے واپس نہیں لے سکتے کمزور ہیں۔ مددچاہنے والے بھی کمزور اور جن سے مدد مانگی جاتی ہے وہ بھی کمزور۔ (٧٣)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ نے بتوں کی عبادت کی قباحت، ان کی عبادت کرنے والوں میں عقل کی کمی اور ان سب کی کمزوری کو بیان کرنے کے لئے ایک مثال بیان کی ہے۔ فرمایا : ﴿ يَا أَيُّهَا النَّاسُ ﴾ ” اے لوگو !“ یہ خطاب مومنین اور کفار دونوں کے لئے ہے۔ اس سے اہل ایمان کے علم و بصیرت میں اضافہ ہوتا ہے اور کفار کے خلاف حجت قائم ہوتی ہے۔ ﴿ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسْتَمِعُوا لَهُ ﴾ یعنی اس بیان کردہ مثال کو غور سے سنو اور اس کے مطالب کو سمجھنے کی کوشش کرو۔ یہ تمہارے دلوں کو غافل اور تمہارے کانوں کو اس سے اعراض کرنے والا نہ پائے، بلکہ اپنے کانوں اور دلوں سے خوب غور سے سنو۔ وہ مثال یہ ہے۔ ﴿ إِنَّ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللّٰـهِ ﴾ ” بے شک وہ لوگ جن کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو۔“ یہ آیت کریمہ ان تمام ہستیوں کو شامل ہے جن کو اللہ تعالیٰ کے سوا پکارا جاتا ہے۔ ﴿ لَن يَخْلُقُوا ذُبَابًا ﴾ ” وہ مکھی بھی پیدا نہیں کرسکتے“ جو حقیر ترین اور خسیس ترین مخلوق ہے۔ پس وہ اس نہایت کمزور سی مخلوق کو پیدا کرنے پر قادر نہیں ہیں، اس لئے بڑی مخلوق تو وہ کیا پیدا کرسکتے ہیں؟ ﴿ وَلَوِ اجْتَمَعُوا لَهُ﴾ ”اگرچہ وہ سب اکٹھے کیوں نہ ہوجائیں۔“ بلکہ اس سے بھی بلیغ تر بات یہ ہے کہ ﴿ إِن يَسْلُبْهُمُ الذُّبَابُ شَيْئًا لَّا يَسْتَنقِذُوهُ مِنْهُ ﴾ ” اگر مکھی ان سے کچھ چھین کرلے جائے تو وہ اس سے وہ بھی نہیں چھڑا سکتے۔“ یہ عجز اور بے بسی کی انتہاء ہے۔ ﴿ضَعُفَ الطَّالِبُ ﴾ ” کمزور ہے طالب۔“ یعنی وہ جس کی اللہ تعالیٰ کے سوا عبادت کی جاتی ہے ﴿ وَالْمَطْلُوبُ ﴾ ” اور وہ جس سے طلب کیا جا رہا ہے۔“ یعنی مکھی، پس دونوں ہی کمزور ہیں اور ان دونوں سے بھی کمزور تر وہ لوگ ہیں جنہوں نے ان کو رب العالمین کے مقام پر فائز کر رکھا ہے۔