سورة الحج - آیت 13

يَدْعُو لَمَن ضَرُّهُ أَقْرَبُ مِن نَّفْعِهِ ۚ لَبِئْسَ الْمَوْلَىٰ وَلَبِئْسَ الْعَشِيرُ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

وہ ان کو پکارتا ہے جن کا نقصان ان کے فائدہ سے زیادہ قریب ہے۔ بدترین ہے اس کا مولیٰ اور بدترین ہے اس کا ساتھی۔“ (١٣)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اس لئے فرمایا : ﴿ يَدْعُو لَمَن ضَرُّهُ أَقْرَبُ مِن نَّفْعِهِ﴾ ” وہ اسے پکارتے ہیں جس کا نقصان اس کے نفع سے زیادہ قریب ہے۔“ اس لئے کہ اس کا نقصان عقل، بدن، دنیا اور آخرت میں ہے ﴿ لَبِئْسَ الْمَوْلَىٰ﴾ ” البتہ برا ہے والی۔“ یعنی یہ معبود باطل ﴿وَلَبِئْسَ الْعَشِيرُ ﴾ یعنی بہت برا ہم نشین ہے جس کی صحبت کو اس نے لازم پکڑ رکھا ہے کیونکہ دوست اور ہم نشین سے حصول نفع اور دفع ضرر مقصود ہوتا ہے۔ اگر اس میں اسے کچھ بھی حاصل نہ ہو تو وہ قابل مذمت اور قابل ملامت ہے۔