سورة الأنبياء - آیت 101

إِنَّ الَّذِينَ سَبَقَتْ لَهُم مِّنَّا الْحُسْنَىٰ أُولَٰئِكَ عَنْهَا مُبْعَدُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” وہ لوگ جن کے لیے پہلے سے ہماری طرف سے بھلائی کا فیصلہ ہوچکا ہے وہ یقیناً جہنم سے دور رکھیں جائیں گے۔ (١٠١)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اور مشرکین کے معبودوں کا جہنم میں داخل ہونا اس وجہ سے ہے کہ وہ پتھر کے بت ہیں یا صرف اس شخص کو اپنی عبادت کرنے والوں کے ساتھ جہنم میں جھونکا جائے گا جو اپنی عبادت کئے جانے پر راضی تھا۔ رہے حضرت مسیح، حضرت عزیز علیہا السلام، فرشتے اور اولیاء کرام جن کی عبادت کی جاتی ہے تو ان کو عذاب نہیں دیا جائے گا۔ وہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کے تحت آتے ہیں۔ ﴿ إِنَّ الَّذِينَ سَبَقَتْ لَهُم مِّنَّا الْحُسْنَ ﴾ ” اور وہ لوگ کہ سبقت کرگئی ان کے لئے ہماری طرف سے بھلائی۔“ یعنی اللہ تعالیٰ کے علم میں ان کے لئے پہلے ہی سے لوح محفوظ میں سعادت لکھ دی گئی اور دنیا میں نیک اعمال ان کے لئے آسان کردیئے گئے ہیں۔ ﴿ أُولَـٰئِكَ عَنْهَا ﴾ ” یہ لوگ اس سے۔ “یعنی جہنم سے ﴿مُبْعَدُونَ ﴾ ” دور رکھے جائیں گے۔“ پس وہ جہنم میں داخل ہوں گے نہ جہنم کے قریب جائیں گے بلکہ وہ اس سے انتہائی حد تک دور رہیں گے حتیٰ کہ اس کی آواز تک نہیں سنیں گے اور نہ اس کا نظارہ کرسکیں گے۔