سورة الأنبياء - آیت 57

وَتَاللَّهِ لَأَكِيدَنَّ أَصْنَامَكُم بَعْدَ أَن تُوَلُّوا مُدْبِرِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور اللہ کی قسم میں تمہاری غیر حاضری میں ہر صورت تمہارے بتوں کی خبر لوں گا۔ (٥٧)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

چونکہ آپ نے دلیل سے واضح کردیا تھا کہ ان کے بت کسی تدبیر کا اختیار نہیں رکھتے، اس لئے آپ نے ان کو بالفعل ان کے خود ساختہ معبودوں کی بے بسی اور خود اپنی مدد کرنے پر بے اختیاری کا مشاہدہ کروانے کا ارادہ کیا اور ایسا طریق کار استعمال کیا کہ وہ اپنے معبودوں کی بے بسی اور بے اختیاری کا خود اقرار کریں، اس لئے ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا : ﴿ وَتَاللّٰـهِ لَأَكِيدَنَّ أَصْنَامَكُم ﴾ یعنی تمہیں لاجواب کرنے کے لئے چال کے طور پر میں ان بتوں کو توڑ دوں گا ﴿بَعْدَ أَن تُوَلُّوا مُدْبِرِينَ ﴾ ” جب تم پیٹھ پھیر کر چلے جاؤ گے۔“ یعنی جب اپنی کوئی عید منانے کے لئے چلے جاؤ گے۔