سورة الأنبياء - آیت 19

وَلَهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ وَمَنْ عِندَهُ لَا يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِهِ وَلَا يَسْتَحْسِرُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” زمین اور آسمانوں میں جو بھی مخلوق ہے اللہ کی ہے اور جو اس کے حضور رہتے ہیں وہ اس کی بندگی سے نہ سرتابی کرتے ہیں اور نہ ہی تھکتے ہیں۔ (١٩)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے آگاہ فرمایا کہ زمین، آسمان اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے ان سب کا مالک اللہ تعالیٰ ہے۔ پس تمام مخلوق اس کی غلام اور مملوک ہے۔ زمین و آسمان کا اقتدار اللہ کے سوا کسی کی ملکیت ہے نہ اس میں کسی کا حصہ ہے، نہ اس اقتدار میں اس کا کوئی معاون ہے اور نہ اللہ تعالیٰ کی اجازت کے بغیر کوئی سفارش کرسکے گا، پھر کیسے ان کو معبود بنایا جاسکتا ہے اور کیسے ان میں سے کسی کو اللہ کا بیٹا قرار دیا جاسکتا ہے ؟۔۔۔۔۔۔ بالا و بلند اور پاک ہے وہ ہستی جو مالک اور عظمت والی ہے جس کے سامنے گردنیں جھکی ہوئی، بڑے بڑے سرکش سرافگندہ اور جس کے حضور مقرب فرشتے عاجز اور فروتن ہیں اور سب اس کی دائمی عبادت میں مصروف ہیں۔ بناء بریں فرمایا ﴿وَمَنْ عِندَهُ﴾ ” اور جو اس کے پاس ہیں“۔ یعنی فرشتے ﴿لَا يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِهِ وَلَا يَسْتَحْسِرُونَ﴾ ” وہ اس کی عبادت سے انکار کرتے ہیں نہ وہ تھکتے ہیں۔“ یعنی شدت رغبت، کامل محبت اور اپنے بدن کی طاقت کی وجہ سے، اس کی عبادت سے تھکتے ہیں نہ اکتاتے ہیں۔