سورة الأنبياء - آیت 6

مَا آمَنَتْ قَبْلَهُم مِّن قَرْيَةٍ أَهْلَكْنَاهَا ۖ أَفَهُمْ يُؤْمِنُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

ان سے پہلے کوئی بستی ایسی نہیں جسے ہم نے ہلاک کیا کہ وہ ایمان لائی ہو کیا یہ ایمان لائیں گے ؟“ (٦)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

بناء بریں اللہ تبارک و تعالیٰ نے جواب میں فرمایا : ﴿ مَا آمَنَتْ قَبْلَهُم مِّن قَرْيَةٍ أَهْلَكْنَاهَا ۖ أَفَهُمْ يُؤْمِنُونَ﴾ ” نہیں ایمان لائی ان سے پہلے کوئی بستی جن کو ہم نے ہلاک کیا، کیا پس یہ لوگ ایمان لے آئیں گے؟“ یعنی ان معجزات پر جو ان کے مطالبوں پر پیش کئے جائیں گے۔ اللہ کی سنت کا تقاضا تو یہ ہے کہ جو معجزے طلب کرتا ہے، پھر وہ اسے دکھا دیا جاتا ہے (پھر بھی وہ ایمان نہیں لاتا تو)وہ فوری سزا سے محفوظ نہیں ہے۔ پس پہلے لوگ ان معجزات کی وجہ سے ایمان نہیں لائے، تو کیا یہ ان کی وجہ سے ایمان لے آئیں گے؟ آخر ان (عربوں) کو پہلے لوگوں پر کیا فضیلت حاصل ہے اور وہ کیا بھلائی ہے جو ان کے اندر موجود ہے جو اس بات کی مقتضی ہو کہ معجزات کے صدور پر یہ ایمان لے آئیں گے؟ یہ استفہام، نفی کے معنی میں ہے، یعنی ان سے کبھی ایسا نہیں ہوگا کہ وہ ایمان لے آئیں۔