سورة طه - آیت 55

مِنْهَا خَلَقْنَاكُمْ وَفِيهَا نُعِيدُكُمْ وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً أُخْرَىٰ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اسی زمین سے ہم نے تمہیں پیدا کیا ہے اسی میں ہم تمہیں لوٹائیں گے اور اسی سے تمہیں دوبارہ نکالیں گے۔ (٥٥)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تعالیٰ نے یہاں عقل مندوں کو خاص طور پر مخاطب کیا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ عقل مند لوگ ہی ان نشانیوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور ان کو عبرت کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ ان کے علاوہ دیگر لوگ بہائم اور چوپایوں کی مانند ہیں، وہ ان نشانیوں کو عبرت کی نظر سے نہیں دیکھتے اور نہ ان کی بصیرت کو ان نشانیوں کے مقاصد تک رسائی حاصل ہے بلکہ ان کے لئے ان نشانیوں میں اتنا ہی حصہ ہے جتنا بہائم (چوپایوں) کا ہے۔ وہ کھاتے ہیں، پیتے ہیں اور ان کے دل غافل اور جسم اعراض کرنے والے ہیں۔ ﴿وَكَأَيِّن مِّنْ آيَةٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ يَمُرُّونَ عَلَيْهَا وَهُمْ عَنْهَا مُعْرِضُونَ﴾ (یوسف:12؍105)” زمین اور آسمان میں کتنی ہی نشانیاں ہیں جن پر سے ان کا گزر ہوتا ہے مگر یہ ان سے منہ پھیر لیتے ہیں۔ “ جب اللہ تعالیٰ نے زمین کی نفاست و فیاضی اور اللہ تعالیٰ کے اس پر بارش براسنے کے سبب اس کے حسن شکر کا ذکر کیا نیز بیان فرمایا کہ زمین اپنے رب کے حکم سے مختلف اقاسم کی نباتات اگاتی ہے۔۔۔ تو اللہ تعالیٰ نے آگاہ فرمایا کہ اس نے ہمیں زمین سے پیدا کیا، ہمارے مرنے کے بعد ہمیں زمین ہی کی طرف لوٹائے گا اور ہمیں زمین میں دفن کر دے گا اور ایک مرتبہ پھر وہ ہمیں زمین سے نکال کھڑا کرے گا۔ پس جس طرح وہ ہمیں عدم سے وجود میں لایا۔۔۔ اور یہ حقیقت ہمیں معلوم اور ہمارے سامنے متحقق ہے۔۔۔ اسی طرح ہمارے مرنے کے بعد ہمیں دوبارہ زندہ کرے گا اور پھر ہمیں ہمارے اعمال کی جزا دے گا اور مرنے کے بعد اعادہ حیات پر یہ دونوں دلیلیں واضح اور عقلی دلیلیں ہیں۔ 1۔ زمین کے مردہ ہوجانے کے بعد اس میں سے نباتات کو دوبارہ نکالنا۔ 2۔ مکلفین کو زمین میں سے نکال کر دوبارہ وجود میں لانا۔